’عوام کے ٹیکس کا پیسہ ذاتی تشہیر پر استعمال نہ ہو‘

10
’عوام کے ٹیکس کا پیسہ ذاتی تشہیر پر استعمال نہ ہو‘


اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 مئی 2024ء ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاق اورصوبائی حکومتوں کوسرکاری منصوبوں پر ذاتی تشہیر سے روک دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جہاں چیف جسٹس نے کہا کہ چین میں وزیر سے ارکان اسمبلی تک سب سائیکل پر دفاتر جاتے ہیں، ہم لوگ لینڈ کروزر خریدنے میں لگے ہیں، ہم حکومتی امور میں مداخلت نہیں چاہتے لیکن بتائیں غریب عوام نے کیا گناہ کیا ہے؟۔
ان کا کہنا ہے کہ عوامی منصوبوں پر ذاتی تشہیر کیوں کی جاتی ہے، ذاتی تشہیر کے معاملے پر سخت ترین سیاسی مخالفین بھی ایک پیج پر ہیں، ذاتی تشہیر کے معاملے پر تمام صوبے بھی متفق ہیں، جو کام پہلے دور میں ہو رہا تھا اب بھی وہی کام ہو رہا ہے، منصوبوں پر فیتا کاٹ کر کریڈٹ کیوں لیا جاتا ہے؟ آخر کب پاکستان کو درست سمت میں چلائیں گے؟ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ذاتی تشہیر پر استعمال نہ ہو کیوں کہ پاکستان جمہوری ملک ہے، یہاں کوئی بادشاہت نہیں، ہم جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔

()

دوران سماعت اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ کہتے ہیں 20 سالوں سے کیسزنہیں لگ رہے جب لگاتے ہیں توبہانے بنا لیتے ہیں، ہڑتال کا لفظ یہاں استعمال نہ کریں کوئی بھی کیس نہیں چلا رہا ہرکوئی بہانہ بنا رہا ہے ہم اتنے جرمانے لگانا شروع کریں گے کہ آپ یاد رکھیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے صوبہ سندھ میں اضافی لا افسران کی تقرری پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ ’پنجاب حکومت نے اضافی لا افسران کو ہٹا دیا ہے، سندھ میں کیوں نہیں ہوا؟‘ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سے بھی جواب طلب کرلیا۔



Source link

Credits Urdu Points