رفح پر حملے کے خدشے کے پیش نظرواشنگٹن نے اسرائیل کو دو ہزار اور 17سو پاﺅنڈ کے بموں کی فراہمی روک دی

13
رفح پر حملے کے خدشے کے پیش نظرواشنگٹن نے اسرائیل کو دو ہزار اور 17سو پاﺅنڈ کے بموں کی فراہمی روک دی


واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 مئی۔2024 ) واشنگٹن نے اسرائیل کو بموں کی فراہمی رفح پر حملہ پر حملے کے خدشے کے پیش نظرروک دی ہے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ صدر جو بائیڈن نے اپنے اہم امریکی اتحادی کو فوجی امداد کی فراہمی روکی ہے. امریکی نشریاتی ادارے نے بائیڈن انتظامیہ کے ایک اعلی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ واشنگٹن نے 2000 ہزارپاﺅنڈ اور 1700سوپاﺅنڈکے بموں کی فراہمی اس وقت روک دی تھی جب اسرائیل نے رفح میں بڑی زمینی کارروائی کے بارے میں امریکی خدشات کو مکمل طور پر دور نہیں کیا اسرائیل کی جانب سے مصر کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ پر ٹینک بھیجنے اور بندش کو ناقابل قبول قرار دے کر امریکہ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے.

()

ہتھیاروں کی فراہمی روک کر جو بائیڈن نے اس انتباہ پر عمل کیا ہے جب انہوں نے اپریل میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کو خبردار کیا تھا کہ امریکی پالیسی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ اسرائیل غزہ میں عام شہریوں کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے. امریکی عہدیدار نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے ہتھیاروں کے حوالے سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب اسے علم ہوا کہ اسرائیل رفح میں ایک بڑے زمینی آپریشن کی تیاری کر رہا ہے جس کی واشنگٹن نے سختی سے مخالفت کی ہے کیونکہ وہاں 10 لاکھ سے زائد افراد پناہ لیے ہوئے ہیں امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیلی اور امریکی حکام متبادل اقدامات پر بات چیت کر رہے تھے اگرچہ بات چیت لیکن ہمارے خدشات پوری طرح سے دور نہیں ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی رہنما اس طرح کے آپریشن کے بارے میں فیصلہ کن نقطہ نظر پر پہنچ رہے تھے ہم نے اسرائیل کو مخصوص ہتھیاروں کی مجوزہ منتقلی کا بغور جائزہ لینا شروع کیا جو رفح میں استعمال ہو سکتے ہیں یہ جائزہ اپریل میں شروع ہوا تھا. امریکی عہدیدار کے مطابق واشنگٹن کی توجہ خاص طور پر سب سے بھاری 2000 پاﺅنڈ کے بموں کے استعمال اور ان کے گنجان آباد شہری علاقوں میں پڑنے والے اثرات پر ہے جیسا کہ ہم نے غزہ کے دوسرے علاقوں میں دیکھا ہے. امریکی عہدیدار نے کہا کہ ہم نے حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے کہ ہتھیاروں کی کھیپ کو کیسے آگے بڑھایا جائے انہوں نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ اب بھی دیگر ہتھیاروں کی منتقلی کا جائزہ لے رہا ہے جن میں JDAMs بم کٹس کا استعمال بھی شامل ہے. دوسری جانب یہ تاثر عام ہے کہ بائیڈن انتظامیہ پورے امریکا کے تعلیمی اداروں میں بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں اور امریکی مسلمان کمیونٹی کی جانب سے ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے پریشان ہے کیونکہ رواں سال میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں مسلمان ووٹرز کو ناراض کرنا بھی ڈیموکریٹس کے لیے ممکن نہیں. امریکا میں مسلمان ووٹرزکے علاوہ فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اسرائیلی فورسزکی ظالمانہ ویڈیوزاور تصاویر سے عام امریکی ووٹر بھی متاثرہورہا ہے اوراسرائیل کے خلاف متعدد احتجاجی مظاہروں میں مسلمانوں سے زیادہ تعداد دیگر امریکی شہریوں کی دیکھی گئی ہے.



Source link

Credits Urdu Points