’پولیس واپس نہ ہوئی تو جعلی حکومت جانے اور ہم‘

8
’پولیس واپس نہ ہوئی تو جعلی حکومت جانے اور ہم‘


اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 مئی 2024ء ) صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شہزاد شوکت نے لاہور میں وکلاء کے احتجاج پر پولیس کے تشدد پر سنگین نتائج کی دھمکی دیدی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہوکلاء کےساتھ اپنایا گیا رویہ خود دہشت گردی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ میں چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں، پنجاب حکومت جس طرح اقتدار میں آئی سب جانتے ہیں، پنجاب حکومت چیف جسٹس کی بلیک میلنگ میں آ کر تشدد کر رہی ہے، پندرہ منٹ میں پولیس واپس نہ گئی تو ہم جانیں اور پنجاب کی جعلی حکومت جانے۔ شہزاد شوکت نے الزام عائد کیا کہ لاہور کے وکلاء کے مطالبات سابق اور موجودہ چیف جسٹس جان بوجھ کر ناکام بنا رہے ہیں، موجودہ چیف جسٹس کا ایجنڈا سمجھنے سے قاصر ہوں، چیف جسٹس صاحب ماڈل ٹاؤن کورٹس کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، چیف جسٹس ہائی کورٹ سن لیں اب ان سے مذاکرات نہیں ہوں گے، دیکھتے ہیں کتنے عرصہ وہ ہائی کورٹ کی دیواروں کے پیچھے چھپ کر بیٹھتے ہیں۔

()

ادھر ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا ہے کہ وکلاء کو پُرامن ریلی نکالنے کی اجازت ہے، وکلاء نے پولیس پر تشدد کیا، وکلاء کے پتھراؤ کے بعد پولیس نے شیلنگ کی، وکلاء نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی، قانون کسی کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے، ہائیکورٹ کی سکیورٹی کے لیے 2 ہزار اہلکاروں کی سکیورٹی موجود ہے، پولیس خوش اسلوبی سے صورتحال کنٹرول کرلے گی، پولیس زیادہ سے زیادہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے، تحمل کا مظاہرہ کرتے رہیں گے لیکن اگر کوئی خرابی کی گئی تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
بتایا جارہا ہے کہ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں احتجاج کے دوران ہائیکورٹ کے باہر وکلاء اور پولیس میں اس وقت تصادم ہوا جب وکلاء کی جانب سے 3 وکیلوں پر دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے اور سول کورٹس کو سیشن کورٹ سے ماڈل ٹاؤن کورٹس میں شفٹ کرنے کے خلاف احتجاج کیا جارہا تھا کہ اس دوران پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی جس کے بعد ہنگامہ آرائی کا سلسلہ شروع ہوا۔
معلوم ہوا ہے کہ پولیس کی طرف سے وکلاء کو لاہور ہائیکورٹ میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی گئی، اس مقصد کے لیے پولیس نے پہلے وکلاء پر لاٹھی چارج شروع کردیا، پھر انہیں منتشر کرنے کے لیے شیلنگ بھی کی اور وکلاء کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے بھگدڑ مچنے سے کئی وکلا زخمی ہوگئے اور لاہور ہائیکورٹ جی پی او چوک میدان جنگ بن گیا، پولیس کی اضافی نفری بھی صورتحال کو قابو کرنے اور وکلا کو منتشر کرنے کے لیے طلب کرلی گئی ہے، اینٹی رائٹس فورس کے دستوں کو بھی طلب کرلیا گیا ، پولیس نے بیرئیر لگا کر لاہور ہائیکورٹ کے مین گیٹ کا رستہ بند کر دیا، وکلاء نے جی پی او چوک اور ہائیکورٹ کے باہر لگے بیریئرز کو ہٹا دیا، اس دوران مال روڈ اور ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوگئی۔



Source link

Credits Urdu Points