امریکی اراکین کانگرس کا صدربائیڈن سے مبینہ دھاندلی کی آزدانہ تحقیقات تک نئی پاکستانی حکومت کو تسلیم نہ کرنے کا مطالبہ

18
امریکی اراکین کانگرس کا صدربائیڈن سے مبینہ دھاندلی کی آزدانہ تحقیقات تک نئی پاکستانی حکومت کو تسلیم نہ کرنے کا مطالبہ


واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم مارچ۔2024 ) امریکی اراکین کانگرس کے رکن گریگ کاسار نے کہا ہے کہ دنیا میں امریکا کی جانب سے فوجی یا سول امداد جمہوری اداروں کی مضبوطی اور انسانی حقوق سے مشروط ہوتی ہے‘ہم اپنے ٹیکس دہندگان کا پیسہ جمہوری اداروںیا ناقدعین کو دبانے کے لیے نہیں دے سکتے پاکستان میں ہونے والے حالیہ انتخابات کی تحقیقات تک نئی حکومت کو تسلیم نہ کرنے کا مطالبہ کرنے والے اراکین کانگرس کے گروپ کے سربراہ نے امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں کہا کہ ہم پاکستان کی اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں چاہتے تاہم انتخابی عمل سے پہلے اور بعد میں سامنے آنے والے ویڈیوزاور دیگر ثبوتوں کو نظراندازنہیں کیا جاسکتا یہ تمام شواہد تقاضہ کرتے ہیں کہ الزامات کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیے ہم دوسو ملین سے زیادہ سے آبادی والے ملک کے لوگوں کو منصفانہ رائے دہی میں رکاوٹیں ڈالنے کو نظراندازنہیں کرسکتے. انہوں نے کہا کہ امریکا ماضی میں فوجی آمروں کی حمایت کرتا رہا ہے وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی پالیسی پر نظرثانی کریںہم جمہوریت کے فروغ کے نعرے کے علمبردار ہیں مگر لاطینی امریکی ریاستیں ہوں یا پاکستان جیسے ملک وہاں ہماری پالیسیاں جمہوریت کے برعکس رہی ہیں . قبل ازیں30اراکین کانگرس کے دستخطوں کے ایک خط کی کاپی رکن کانگرس گریگ کاسار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم” ایکس“ پر شیئر کی جس میں صدر جو بائیڈن اور سیکرٹری خارجہ انٹونی بلنکن سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں بننے والی نئی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہ کریں جب تک عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہ ہو جائیں ہے. امریکی صدر جو بائیڈن اور سیکرٹری خارجہ انٹونی بلنکن کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں نئی حکومت کو تسلیم نہ کیا جائے جب تک انتخابات میں مداخلت کی تفصیلی، شفاف اور مستند تحقیقات نہیں ہوجاتیں خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام ان لوگوں کو رہا کریں جنہیں سیاسی تقاریر یا سرگرمیوں پر گرفتار کیا گیا ہے اور محکمہ خارجہ کے حکام کو ذمہ داری سونپی جائے کہ وہ ایسے تمام مقدمات کی تفصیلات جمع کریں اور ان لوگوں کی رہائی کا مطالبہ کریں. خط میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اس وقت تک پاکستان کے ساتھ فوجی اور دیگر تعاون بند کر دے جب تک وہاں کے حکام انسانی حقوق کے قانون کی پاسداری اور جمہوری نتائج کا احترام نہ کریں امریکی اراکین کانگرس نے خط میں کہا ہے کہ پاکستانی حکام پر واضح کیا جائے کہ امریکی قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے والوں کا احتساب کرتا ہے اس خط میں سابق وزیراعظم عمران خان کو حال ہی میں سنائی گئی سزاﺅں اور انتخابات کے دن 8 فروری کو انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بند کرنے کا ذکر بھی کیا گیا ہے. امریکی نشریاتی ادارے”وائس آف امریکا“کی رپورٹ کے مطابق اراکین کانگرس نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کا دیرینہ اتحادی ہے اور ہم خطے میں استحکام اور دہشت گری کے انسداد کی کاوشوں میں دونوں ممالک کے تعلقات کو تسلیم کرتے ہیں تاہم یہ امریکہ کے مفاد میں ہے کہ پاکستان میں جمہوریت پنپتی رہے اور انتخابات کے نتائج پاکستانی لوگوں کے مفاد کے عکاس ہوں نہ کہ پاکستانی اشرافیہ اور فوج کے اراکین کانگرس نے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے نتائج پر سوال اٹھاتے ہوئے پاکستان سے جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے . دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نشریاتی ادارے کو بجھوائے جانے والے تحریری بیان میں کہا ہے کہ محکمہ خارجہ پاکستان میں انتخابی عمل میں شفافیت کے لیے امریکی کانگریس کی حمایت کا خیر مقدم کرتا ہے‘جواب میں ان کا کہنا تھاکہ بائیڈن انتظامیہ کا موقف یہ ہے کہ ہم پاکستان کی کسی بھی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے جسے ملک کے عوام نے منتخب کیا ہے. تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی جمہوری نظام کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ انتخابی عمل شفاف ہو اور اس بارے میں تمام مسائل کا مناسب طریقہ کار کے تحت حل نکالا جائے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھاتے رہیں گے جس میں پاکستان کی معیشت میں تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے بہتری لانا، سیکورٹی تعاون کو مضبوط بنانا، جمہوری اداروں کو فروغ دینا اور انسانی حقوق کا تحفظ شامل ہے.



Source link

Credits Urdu Points