لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 نومبر2020ء) پاکستان میں ٹیکنالوجی سیکٹر سب سے زیادہ ترقی کرنے والا سیکٹر ہے ۔ منی ہائیسٹ میں دکھایا گیا ہے کہ سب سے بہترین سافٹ ویئر ہیکرز اسلام آباد میں ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کو ٹیکنالوجی میں اہم مقام حاصل ہے ۔ کریم موبائل ایپ بھی پاکستانی نوجوان نے بنائی۔ پاکستانی ٹیکنالوجی میں بہت آگے ہیں ۔ اب حکومتی سطح پر ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھنگ کے تنے سے جینز بنانے والا دھاگہ بنایا جا رہا ہے ۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو اس سے فائدہ ہوگا۔ بھنگ کی کاشت کی اجازت دینے پر تنقید کی گئی لیکن اس صنعت سے پاکستان کو 60 سے 70 ملین ڈالر کا منافع ہو سکتا ہے۔اگلے برس 5 لائسنس جاری کیے جائیں گے ۔
()
انہوں نے کہا کہ موبائل گیمنگ انڈسٹری میں بھی نوجوانوں کے لیے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں ۔
اس کے علاوہ لاہور میں موبائل مینوفیکچرنگ فیکٹری نے کام شروع کردیا ہے جلدہی پاکستان اس صنعت میں منافع کما سکتا ہے ۔ چین اس وقت خود کو امریکی کمپنیوں سے سیمی کنڈکٹر خریدنے سے الگ کر رہا ہے۔ پاکستان اگر سیمی کنڈکٹر بنانا شروع کردے تو اس سے اربوں روپے کما سکتا ہے ۔ ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کو آگے بڑھنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ یوٹیوب کی بندش سے ملک کو شدید نقصان ہوا۔ فیس بک، ٹوئٹراور یوٹیوب کے ریجنل آفس پاکستان میں نہ ہونا ایک بہت بڑا لوپ ہول ہے ۔ سوشل میڈیا کی بندش سے یہ انڈسٹری بھارت میں چلی گئی ، اب ہماری عدلیہ نے ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی ، ایسے فیصلوں سے ٹیکنالوجی کو نقصان پہنچا ہے ۔ عدلیہ کو چاہیے کہ ایسے فیصلے سوچ سمجھ کر کیے جائیں، ہمیں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو تربیت کروانی چاہیے کہ ایسے معاملات کو کیسے ہینڈل کیا جائے ۔ ان سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کمپنیوں کی سالانہ آمدن ہمارے جیسے ملکوں کے بجٹ سے زیادہ ہے ۔
Credits Urdu Points