ایٹمی سائنسدان کا قتل:ایران کا اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان

49


تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 نومبر ۔2020ء) ایران اسرائیل کو جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کاالزام عائد کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ تہران اس کاروائی کا بھرپور جواب دے گا مگر اس معاملے میں جلد بازی نہیں کی جائے گی. واضح رہے کہ محسن فخری زادہ پر جمعہ کے روز دماوند کے علاقے ابسرد میں حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد وہ ہسپتال میں ہلاک ہوگئے تھے ایران نے فوری ردعمل میں اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے سنیئر جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کی ہلاکت کا بدلہ لے گا جبکہ ایرانی حکام کی جانب سے عندیہ دیا گیا تھا کہ اس معاملے میں اسرائیل ملوث ہے.

()

تاہم اب ایران کے صدر نے اسرائیل پر اس حملے کا براہِ راست الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ حکام مناسب وقت پر اس جرم کا جواب دیں گے ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے یہ بات کووڈ 19 ٹاسک فورس کے ایک اجلاس میں کہی جسے براہِ راست نشر کیا گیا. صدر روحانی نے کہا کہ ایران کے تمام دشمن اچھی طرح جان لیں کہ ایرانی قوم اور ملکی حکام اتنے بہادر ہیں کہ وہ اس مجرمانہ فعل کا جواب دیے بغیر نہیں رہیں گے انہوں نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم اتنی دانشمند ہے کہ وہ اس جال میں نہیں آئے گی اور کہا کہ اسرائیل کا مقصد افراتفری پھیلاناہے ‘اس سے قبل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے عسکری مشیر حسین دیغان نے کہا تھا کہ وہ اس حملے کے مرتکب افراد پر طوفان کی طرح چوٹ پہنچائیں گے. مغربی انٹیلیجنس اداروں کا خیال ہے کہ فخری زادہ ایران کے خفیہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے روحِ رواں تھے اور کئی ممالک کے سفارتکار انھیں ایران کے بم کا باپ بھی کہتے تھے ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اقوامِ متحدہ میں ایران کے سفیر ماجد تخت روانچی نے کہا کہ یہ قتل بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے اور اس کا مقصد خطے میں افراتفری پھیلانا ہے. ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے اسے ایک ریاستی دہشت گردی‘ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اس میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے اشارے ہیں ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ اس بزدلانہ کارروائی سے جس میں اسرائیل کے کردار کے اشارے ہیں یہ نظر آتا ہے کہ اس کے مرتکب جنگ کے لیے کتنے بے تاب ہیں انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاستی دہشت گردی کے اس عمل کی مذمت کرے. اپریل 2018 میں ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کی ایک پریزینٹیشن میں فخری زادہ کا نام بالخصوص پیش کیا گیا تھا قتل کی خبر پر ابھی تک اسرائیل سے کوئی بیان نہیں آیا ہے ایران کی حکومت نے فخری زادہ کی شہادت پر ا نہیں مبارکباد دی ہے. ان کی موت کی خبر ایک ایسے وقت پر آئی ہے جب یہ تشویش ظاہر کی جا رہی ہے کہ ایران زیادہ مقدار میں یورینیئم افزودہ کر رہا ہے یورینیئم کی افزودگی سول نیوکلیئر پاور جنریشن اور ملٹری جوہری اسلحے کے لیے اہم جزو ہے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق سربراہ جان برینن نے کہا کہ سائنسدان کا قتل ‘مجرمانہ اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ عمل ہے جو خطے میں تنازعے کو ہوا دینے کا سبب بن سکتا ہے. انہوں نے اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کہ فخری زادہ کے قتل سے ہلاکت خیز ردِعمل اور علاقائی تنازعے کے ایک نئے مرحلے کا خطرہ ہے جان برینن نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ آیا کسی غیر ملکی حکومت نے فخری زادہ کی ہلاکت کی اجازت دی یا انھیں ہلاک کیا. سال 2015 میں ایران کے ساتھ چھ عالمی طاقتوں نے ایران پر یورینیئم کی افزودگی کی حد مقرر کی تھی مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے سے امریکہ کو یہ کہتے ہوئے نکال لیا تھا کہ ایران جان بوجھ کر معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ جب وہ جنوری میں صدارت کا عہدہ سنبھالیں گے تو ایران کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کریں گے جبکہ اسرائیل اس کی مخالفت کررہا ہے. ایرانی نشریاتی ادارے کے مطابق حملہ آوروں نے پہلے بم چلایا اور اس کے بعد فخری زادے کی کار پر فائرنگ شروع کر دی ایران کی وزارتِ دفاع کے مطابق جمعہ کے روز مسلح دہشت گردوں نے وزارت کے ریسرچ اینڈ انوویشن آرگنائزیشن کے سربراہ محسن فخری زادہ کو لے کر جانے والی گاڑی کو نشانہ بنایا دہشت گردوں اور ان کے محافظوں کے درمیان جھڑپ کے دوران فخری زادہ شدید زخمی ہو گئے اور انہیں ہسپتال لے جایا گیا. تاہم بدقسمتی سے طبی ٹیم کی ان کو بچانے کی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں اور چند منٹوں پہلے وہ ہلاک ہو گئے ادھر پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے کہا ہے کہ وہ ایرانی سائنسدان کے قتل کا بدلہ لیں گے جیسے ماضی میں لیتے رہے ہیں میجر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ جوہری سائنسدانوں کا قتل جدید سائنس تک ہماری رسائی روکنے کے لیے عالمی بالادستی کی سب سے واضح خلاف ورزی ہے فخری زادہ ایران کے نامور جوہری سائنسدان تھے اور پاسداران انقلاب اسلامی کے ایک سینیئر افسر تھے مغربی سکیورٹی ذرائع انھیں انتہائی بااثر اور ایران کے جوہری پروگرام کے اہم معاون کار سمجھتے تھے. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 2018 کو اسرائیل کو حاصل ہونے والی ایک اہم دستاویز کے مطابق وہ جوہری اسلحہ بنانے کے پروگرام کے سربراہ تھے 2015 میں نیو یارک ٹائمز نے ان کا موازنہ جے رابرٹ اوپن ہائیمر سے کیا تھا اوپن ہائیمر وہ ماہر طبیعات تھے جنھوں نے امریکہ کے مین ہیٹن پراجیکٹ کی منصوبہ بندی کی تھی جس کے ذریعے دوسری جنگ عظیم کے دوران پہلے جوہری ہتھیار بنائے تھے. ایران کے حزبِ اختلاف کے گروہ این سی آر آئی کی 2011 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق فخری زادہ 1958 میں ایران کے شہر قم میں پیدا ہوئے تھے کہا جاتا ہے کہ بطور طبیعات کے پروفیسر انہوں نے پراجیکٹ عماد کی سربراہی کی تھی یہ مبینہ طور پر وہی خفیہ پروگرام ہے جو 1989 میں ممکنہ طور پر جوہری بم بنانے کے لیے شروع کیا گیا تھا انٹرنیشنل اٹامک اینرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مطابق یہ پروگرام 2003 میں بند کر دیا گیا تھا واضح رہے کہ سال 2010 سے 2012 کے درمیان چار ایرانی سائنسدانوں کو قتل کیا گیا تھا اور ایران ان کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا الزام لگاتا رہا ہے.



Source link

Credits Urdu Points