()
حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس ملاقات کے ایک ہفتہ بعد ایران کی ایک اہم شخصیت کا قتل ہو جاتا ہے۔ہائی پروفائل شخصیت جس کی سکیورٹی بھی بہت زیادہ تھی ا ور وہ ایران کے نیوکلیئر پراجیکٹ کا بانی ہے اسے دہشت گرد قتل کر دیتے ہیں۔ابھی تک کسی نے قتل کی ذمہ داری بھی نہیں لی۔البتہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس قتل کی منصوبہ بندی کا الزام موساد کے سر تھوپا ہے مگر اس کے ابھی تک کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے۔ اس مرڈر کے بعد سوشل میڈیا پر تو موساد کو اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے تاہم کچھ ذرائع یہ دعویٰ ضرور کر رہے ہیں کہ اس قتل میں اسرائیلی اور امریکہ کی ملی بھگت ضرور ہے اور یہ قتل اس حوالے سے بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ یہ نیتن یاہو اور محمد بن سلمان کی خفیہ ملاقات کے فوری بعد ہوا ہے۔جبکہ ایرانی سائنسدان محسن فخری سے متعلق نیتن یاہو کے2018کے بیان بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکے ہیں جس میں اس نے ببانگ دہل کہا تھا کہ ایران میں ایٹم بم کی بنیاد رکھنے والا محسن فخری ہمیں یاد ہے ہم بھولے نہیں ہیں ۔اب ایرانی سائنسدان کے اچانک ہونے والے قتل سے خطے کے حالات کچھ مختلف رخ اختیار کریں گے مگر ایرانی سائنسدان کا یہ قتل تیسری عالمی جنگ کی وجہ بن پاتا ہے یا نہیں یہ آنے والا وقت بتائے گا۔
Credits Urdu Points