کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 نومبر 2020ء) : کراچی کے علاقہ کلفٹن میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کو جعلی قرار دے دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق کلفٹن میں پولیس کے مبینہ مقابلے میں 5 رکنی سرائیکی گینگ مارے جانے سے متعلق انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ مقابلے میں ہلاک ہونے والا ایک شخص تحریک انصاف کی مقامی خاتون رہنما کا ڈرائیور نکلا۔ ڈپٹی سیکرٹری تحریک انصاف ویمن ونگ لیلیٰ پروین نے کہا کہ عباس 5 سال سے میرا ڈرائیور تھا۔ جس گھر میں ڈکیتی کا واقعہ دکھایا گیا وہ بھی میری رہائشگاہ ہے۔ ڈاکوؤں کے زیر استعمال دکھائی گئی گاڑی میرے شوہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاڑی میاں مقصود احمد ساجد کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ گاڑی کرائم ریکارڈ میں بھی مکمل کلئیر ہے۔ دوسری جانب گھر اور گاڑی کے مالک وکیل علی حسنین نے بھی واقعہ کو جعلی قرار دیا۔
()
وکیل علی حسنین نے دعویٰ کیا کہ پولیس رات چار بجے میرے گھر میں گُھسی، میری والدہ ، مہمانوں کو یرغمال بنایا۔
پولیس میرے ڈرائیور عباس اور گاڑی ساتھ لے گئی۔ چھیپا تصویر سے پتہ چلا ڈرائیور عباس کو مار دیا گیا ہے۔ پولیس نے میرے ڈرائیور کو ناحق قتل کیا۔ ڈرائیور عباس پانچ سال سے میرا ملازم تھا۔ میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ اسلام آباد میں موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں سندھ ہائیکورٹ کا وکیل ہوں، پولیس مقابلے میں مارے گئے دیگر افراد کو نہیں جانتا۔ یہ گاڑی میرے استعمال میں رہتی ہے ، عباس زیادہ تر چھوٹی گاڑی چلاتا تھا۔ ڈرائیور میری والدہ کو اسپتال لے جاتا تھا اور سارا دن ساتھ رہتا تھا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل پولیس نے کلفٹن کے علاقہ میں ڈکیت گروپ کو عبرتناک انجام تک پہنچانے کا دعویٰ کیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ حساس ادارے کی اطلاع پر ڈیفنس فیز 4 کمرشل ایونیو یثرب امام بارگاہ کے سامنے آج (جمعہ) صبح مبینہ مقابلے میں 5 ملزمان کو ہلاک کر کے ان کے قبضے سے اسلحہ برآمد کیا۔
پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد مارے جانے والے پانچوں ملزمان کی لاشیں چھیپا سرد خانے منتقل کر دیں۔ تاہم اب اس مقابلے سے متعلق نئے انکشافات سامنے آ گئے ہیں جنہوں نے اس پولیس مقابلے کو مشکوک بنا دیا ہے۔
Credits Urdu Points