()
فرانس کے وزیر خارجہ نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترکی بہتر طور پر جانتا ہے کہ اسے سمجھوتہ کرنا ہے یا پھر مقابلہ کرنا ہے۔
یہ فیصلہ اس نے خود کرنا ہے لیکن اگر وہ یورپی یونین کی سفارشات ماننے کے لیے تیار نہیں ہے تو پھر اس پراجیکٹ کو شروع کرنے کے نتیجے میں آنے والے رزلٹ دیکھنے کے لیے تیار ہو جائے۔اگلے ماہ کی دس اور گیارہ تاریخ کو یورپی یونین کا ایک اجلاس طلب کیا گیا ہے جہاں دیگر بین الاقوامی ایشوززیربحث لائیں جائیں گے وہاں ترکی کے اس متنازعہ پراجیکٹ کے مستقبل کا فیصلہ بھی کیا جائے گا۔جبکہ اس حوالے سے ترکی کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے اس قسم کے اجلاس محض معمول کی کارروائیاں ہیں۔فرانس نے ترکی پر لگائی جانے والی پابندیوں کی تفصیل ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ترکی کی معیشت کو چوٹ پہنچانے کے لیے ترکی کی ہائیڈروکاربن ایکسپلوریشن کو کم کر دیا جائےگا،شپنگ پر پابندی عائد کر دی جائے گی جبکہ بینکنگ اور انرجی کے شعبے میں پابندیاں عائد کی جائیں گی۔جبکہ سفارشات کو سخت کرتے ہوئے ترکی کی یورپی یونین کے ساتھ تجارت کو بھی بین کیا جا سکتا ہے۔اصل میں ان سب پابندیوں اور ترکی کے خلاف فرانس کی اس قدر سرگرم مہم سائپرس کے جزیرے سے گیس نکالنا نہیں بلکہ ناموس رسالتﷺ کے حوالے سے فرانسیسی پراڈکٹس کا بائیکاٹ ہے جس پر ترکی نے سختی سے عمل کیا ہوا ہے اور اس سے فرانس کی معیشت کو ڈھیروں نقصان پہنچا ہے لہٰذا اب وہ بدلے میں ترکی کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔
Credits Urdu Points