لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 نومبر 2020ء) : سابق وزیراعظم نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر کا جسد خاکی پاکستان بھیجنے کے معاملے پر شریف خاندان میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ شریف خاندان میں بیگم شمیم اختر کا جسد خاکی کارگوسے بھجوانے پر اختلاف پیدا ہوگئے ہیں۔ مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز ، نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں سے سخت ناراض ہیں۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ اگر بیگم شمیم اختر کا جسد خاکی پہلی دستیاب فلائٹ سے بھجوایا جاتا تو تاخیر نہ ہوتی۔ دونوں نے مریم نواز سے رابطہ کر کے اس معاملے پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ یاد رہے کہ 22 نومبر کو
سابق وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف کی والدہ شمیم اختر لندن میں انتقال کر گئی تھیں۔
()
ان کی عمر 90 سال تھی اور وہ طویل عرصے علیل تھیں ۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے دادی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دادی صبح نماز کے لیے اُٹھیں تو ان کی طبیعت خراب ہوئی، جس پر انہیں اسپتال پہنچایا گیا ، جہاں وہ وفات پا گئیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر کی نماز جنازہ لندن میں ادا کرنے کے بعد ان کے جسد خاکی کو لاہور لایا جائے گا، لاہور میں دوسری مرتبہ نماز جنازہ پڑھنے کے بعد ان کو جاتی عمرہ میں ان کے شوہر میاں محمد شریف کے پہلو میں سپرد خاک کیا جائے گا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بیگم شمیم اختر کا جسد خاکی ہفتہ کے روز لاہور پہنچے گا۔ جس کے بعد شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیرول پر رہائی کی درخواست کی گئی تھی۔ تاہم آج
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی 5 روز کے لیے پیرول پر رہائی کی منظوری بھی دے دی ہے۔
ذرائع محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیرول پر رہائی 27 نومبر دوپہر 2 بجے ہو گی۔
Credits Urdu Points