ناموس رسالتﷺ کیس میں فرانس پولیس نے معصوم بچوں سمیت والدین کو بھی گرفتار کر لیا

99


گزشتہ مہینے کی بات ہے جب منہ پر نقاب چڑھائے اسلحہ سے لیس باوردی فرانس پولیس کے اہلکار مسلم کالونی میں چار فلیٹوں میں دندناتے پھر رہے تھے۔ پولیس اہلکاروں نے گھروں کے اندر گھستے ہی فیملیز سے ان کے موبائل فون،کمپیوٹرز،لیپ ٹاپ اور دیگر رابطہ کرنے کی چیزیں ضبط کر لیں۔اس کے بعد بیڈز کے نیچے،میٹرس،الماریاں اور درازیں وغیرہ بھی چیک کی گئیں۔یہاں تک کہ گھر کا ایک ایک کون کھنگالا گیا۔گھر میں موجود ساری اسلامی کتابیں،قرآن مجید اور قرآنی سورتیں اور چیزیں اٹھا کر ساتھ لے گئے۔یہاں تک کہ ایسے برتن اور اشیا جن پر قرآنی آیات کندہ تھیں وہ بھی ضبط کر لی گئیں۔پولیس اہلکاروںنے اسکول میں پڑھنے والے چند بچوں پر دہشت گردی کا دفاع کرنے کا الزام لگایا جن کی عمریں بڑی مشکل سے دس سے بارہ برس کے درمیان ہیں۔

()

جن بچوں پر یہ الزام لگایا گیا ان میں سے تین لڑکے اور ایک لڑکی ہے اور اس معصوم لڑکی کی عمر بھی دس سال ہی ہے۔پانچویں کلاس میں پڑھنے والے 14بچوں کے گھر پر اسی طرح کے چھاپے مارے گئے اور انہیں ہراساں بھی کیا گیا۔انتظامیہ کی طرف سے مسلم خاندانوں کو بغیر اجازت گھر سے نکلنے اور کہیں آنے جانے سے بھی منع کر دیا ہے یہاں تک کہ وہ اگر کہیں جائیں گے تو پولیس کو انفارم کر کے ہی جائیں گے۔مساجد اور دوسری جگہوں پر بھی مسلمانوں کے اجتماعات کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔اس کے علاوہ مسلمان بچوں کو نشان لگا کر رکھنے کے علاوہ بھی کئی قوانین لاگو کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔پولیس نے بچوں سمیت والدین کو بھی تھانے بلا لیا ہے جہاں پر ان سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ تو فرانسیسیوں کا ایسا سلوک روا رکھنا تو سمجھ میں آتا ہے تاہم اب انہو ں نے اپنی عوام کے ساتھ بھی زیادتی کرنا شروع کر دی ہے کہ وہ کالا قانون جس پر پورے فرانس میں احتجاجی مظاہرے ہونے کے ساتھ ساتھ دنگے فساد بھی ہوئے تھے عوام اختلاف کے باوجود وہ قانون پاس کر کے ملک میں لاگو کر دیا گیا ہے۔لہٰذ ااب اس قانون کے مطابق کوئی بھی اخبار یا فلم اور کسی قسم کے بینر پر پولیس اہلکاروں کی تصویر نہیں لگایا جائے گی۔



Source link

Credits Urdu Points