()
فائرنگ کے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مقامی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی تاہم مسلح گروہ موقعہ سے فرار ہو گئے اور تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔
اسپتال انتظامیہ یا پولیس کی جانب سے ابھی تک اس بات کا موقف بھی سامنے نہیں آ سکا کہ مسلح افراد اسپتال میں پہنچے کیسے اور ان کے درمیان کس بات کے تنازع پر فائرنگ ہوئی۔اس واقعہ پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے کہ جہاں انسانوں کا علاج ہوتا ہے اور لوگوں کی زندگی بچائی جاتی ہے وہاں شرپسند عناصر گھس کر ایک دوسرے کی جان لیتے اور ایک دوسرے پر گولیاں برساتے نظر آتے ہیں۔عوام کی بے حسی اور بربریت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلح افراد اسپتال کے اندر گھس کیسے جاتے ہیں۔کیا اسلحہ لانے والوں کو گیٹ پر چیک نہیں کیا جاتا کیا سینسر کیمرے نصب نہیں ہیں کہ ایسے لوگوں کی بروقت نشاندہی کی جا سکے اور وہ اسپتال کے اندر پہنچ ہی نا سکیں اور ہم کسی بڑے نقصان سے بچ جائیں۔یہ تو بہرحال پھر بھی ایک چھوٹا سا واقعہ تھا کہ جس کے نتیجے میں کسی قسم کا جانی نقصان پیش نہیں آیا مگر یہ واقعہ ہماری سکیورٹی اور اسپتال جیسے اہم جگہ کے تحفظ کے حوالے سے کئی سوال بلند کر گیا کہ دہشت گردوں کے کسی قسم کے ممکنہ خطرے سے تحفظ ہمیں کیسے حاصل ہو گا۔کیا اسپتال کا سکیورٹی عملہ بھنگ پی کر سویا ہوتا ہے کہ کوئی بھی اسلحہ لے کر اسلپتال کے اندر چلا جائے گااور سرعام فائرنگ کرتا پھرے گا اور بروقت کارروائی کرنے میں بھی ہمیں وقت لگے ۔
Credits Urdu Points