()
امریکی چینل نے اسے موجودہ انتظامیہ کی جانب سے تہران کے لیے دھمکی کا پیغام قرار دیا تھا۔ اسی طرح سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خبر یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے احکامات پر ایران پر حملہ کرنے کیلئے بی 52 طیارے تیار کیے جا رہے ہیں۔ یہ طیارے امریکا سے لے کر مشرق وسطیٰ تک تیار کیے جارہے ہیں۔ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف پاکستان میں اس لیے آئے تھے کہ وہ پاکستان کو اس بارے اطلاع دے سکیں۔ایرانی حکومت اعلانیہ بھی کہہ چکی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جانے سے قبل اسرائیلی کی محبت میں ایران پر حملہ کرسکتا ہے، وہ اسرائیل کی محبت میں مرا جارہا ہے۔ ٹرمپ نے اگلا الیکشن پھر لڑنا ہے۔ بیت المقدس میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی ہے، مسلم دشمنی بھی ہے یہودی دوستی بھی ہے۔ٹرمپ کوکانگریس سے پوچھنے کی ضرورت نہیں، ٹرمپ جنوری 2021 تک صدر ہے، امریکا کا صدر کمانڈر ان چیف بھی ہوتا ہے، ایٹم بم کا بٹن بھی اس کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو اس کی مذمت کرنی چاہیے،400 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری چین نے ایران میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، اس میں ایک چیز یہ بھی ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان دوستی ہونی چاہیے۔
Credits Urdu Points