()
یہ نہیں ہوسکتا کہ زلزلہ آجائے گا، جادوگر آجائے گا، ماسک نہیں پہنیں گے تو ولولہ آجائے گا۔
کیا ہم بتاسکتے ہیں جب دنیا نے پچھلی بار پروجیکشن کی تو وہ کیوں کامیاب نہیں ہوئی؟ اب کیوں یقین کررہے ہیں کہ پروجیکشن اس بار کامیاب ہوجائے گی۔انہوں نے پروجیکٹ کیا کہ یہ ایک نوول کورونا وائرس ہے، ہمیں بعد میں پتا چلا کہ یہ نوول نہیں، کیونکہ نوول تو نئے کو کہتے ہیں لیکن ہم تو اس سے پہلے ہی آشنا تھے ،مگر ہم نے اس کو ٹھیک کیوں نہیں کیا؟ہمیں سائنسی انداز میں دیکھنا ہوگا کہ کیا واقعی وائرس پھیل رہا ہے؟ میرا خیال ہے ابھی تک وائرس نہیں پھیل رہا ہے۔ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ وباء دوبارہ ری انفیکشن ہو رہاہے، آنے دنوں میں ویکسین آرہی ہے، جو کہ انتہائی مئوثر ثابت ہوگی، ہم لوگوں کو بہت زیادہ ڈرا رہے ہیں، کورونا سے احتیاط ضروری ہے لیکن غیرضروری ڈرانا مناسب نہیں ہے۔ اس سے قبل ماہر امراض خون ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ کورونا کیسز کے مریضوں کیلئے آئی سی یو میں جگہ کم پڑ رہی ہے، جون والا ماحول پھر پیداہورہا ہے، اب فون کالز آتی ہیں کہ وینٹی لیٹر دلا دیں۔ بیماری نظر آنا شروع ہوگئی ہے، ہفتے دس دنوں میں بیماری نظر آرہی ہے، بیماری کی علامات میں مخصوص بخار ،سونگھنے کی حس ختم ہوجاتی ہے، گلے میں تکلیف اور آواز کا تبدیل ہونے کے ساتھ سر کے بیک پر زبردست تکلیف ہوتی ہے۔ماہر وبائی امراض ڈاکٹر جواد اصغر نے کہا کہ پاکستان میں26فروری میں پہلا کیس رپورٹ ہوا، گرمی کے موسم میں کیسز رپورٹ ہوئے ، پاکستان میں اتنی تباہی نہیں آئی جتنی سرد ممالک میں پھیلی، اب کورونا سردی کے موسم میں زیادہ پھیل رہا ہے، کورونا کی دوسری لہر چار ہفتے قبل شروع ہوچکی ہے، اب ہمیں معلوم ہے ، وائرس سردی میں زیادہ پھیلتا ہے، ہماری عادت ہوتی ہے کہ کھڑکیاں دروازے بند کرکے بیٹھ جاتے ہیں جس سے وائرس مزید پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
Credits Urdu Points