پاکستانی عطائی ڈاکٹر اسپین میں گرفتار

54


اسپین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 نومبر2020ء) عطائی ڈاکٹروں کے خلاف پاکستان میں کافی عرصے سے کریک ڈاﺅن ہو رہا ہے مگر پھر بھی گلی محلے میں آپ کو عطائی ڈاکٹر ضرور نظر آ جاتے ہیں۔تاہم پاکستان میں جلد یا بدیر اِن کا باب بند ہو ہی جائے گا لیکن اگر یہ بیرون ملک جا کر بھی ایساہی کام کرنے لگ جائیں تو کیا ہو گا۔کیونکہ ایک پاکستانی عطائی ڈاکٹر اسپین میں گرفتار ہو چکا ہے۔جسے گرفتار تو غیری قانونی اور بغیر لائسنس کے کلینک چلانے پر کیا گیا تھا مگر گرفتاری کے بعد انکشاف ہوا کہ اسمگلنگ سمیت منی لانڈرنگ جیسے جرائم میں بھی یہ عطائی ڈاکٹر ملوث ہے۔گزشتہ روز یہ خبر سنائی دی ہے کہ ایک عطائی ڈاکٹر جس سے متعلق دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس نے یو کے کے رہائشی سے دل کے امراض۔

()

کینسر اور دیگر بیماریوں کے علاج کے لیے 20ہزار پاﺅنڈ لیے تھے اسے اسپین میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

52سالہ پاکستانی شخص کے بارے میں کہا جا رہاہے کہ اس نے ویلنیشا کے علاقے میں کرائے کے گھر پر غیر قانونی میڈیکل کلینک کھول رکھاتھا جبکہ اس نے اس کام کا لائسنس بھی نہیں لیا ہوا۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے کلینک پر جو نرسنگ اسٹاف رکھا ہوا ہے وہ بھی میڈیکل کا تعلیم یافتہ نہیں ہے بلکہ ایک فارم ہاﺅس پر کام کرتا ہے اور اس کے کلینک پر 12گھنٹے کی اضافہ ڈیوٹی دیتا ہے اور اس اسٹاف کو عطائی ڈاکٹر نے یرغمال بنا کر رکھا ہوا تھا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس عطائی ڈاکٹر کو گرفتار کر کے کلینک سیل کر دیا گیا ہے اور اس کے پاس کھیتوں میں کام کرنے والے یرغمال بنائے گئے لوگ جو نرسنگ کاکام سرانجام دے رہے تھے انہیں آزاد کر دیا گیا ہے۔حکام کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ عطائی ڈاکٹر کئی اور جرائم میں بھی ملوث تھا جن میں منی لانڈرنگ بھی شامل ہے۔جبکہ اس کے کلینک پر علاج کرانے کے لیے وہ لوگ آ رہے تھے جنہیں آرتھرائیٹس کی بیماری تھی یا پھر وہ لوگ دل کے امراض کا شکار تھے۔لندن کی مختلف ریاستوں سے آنے والے لوگ اس عطائی ڈاکٹر کو دس سے بیس ہزار پائنڈ کے درمیان فیس ادا کررہے تھے۔



Source link

Credits Urdu Points