فرانس میں دنگے فساد، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں

52


فرانس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 نومبر2020ء) فرانس میں دنگے فساد روز بروز اس لیے بڑھ رہے ہیں کہ وہاں کی حکومت آئے روز متنازع قوانین سامنے لا رہی ہے۔کبھی مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاﺅن،کبھی سماجی اخلاقیات کی دھجیاں اڑا دینااور کبھی کچھ۔اب گزشتہ ہفتے حکومت کی طرف سے جو متنازع قانون پاس ہوا کہ کسی بھی اخبار ،فلیکس،بینر یا تصویر یا فلم میں کسی پولیس والے کو تضحیک کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا اس پر شروع ہونے والا احتجاج ابھی تک نہیں تھم سکا۔پولیس اور مظاہرین کے درمیان کئی جھڑپیں ہو چکیں مگر نہ تو حکومت گھٹنے کو تیار ہے اور نہ ہی عوام ہار ماننے کے لیے تیار ہیں۔اس متنازع قانون کے تحت خلاف ورزی کرنے والے شخص یا ادارے کو ایک سال جیل یا پھر40ہزار پاﺅنڈ جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

()

حکومتی ترجمانوں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا یا آن لائن پلیٹ فارم پر پولیس کے خلاف تشدد کو اکسانے والوں کو کنٹرول میں کرنے کے لیے یہ بل لایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آج بھی ایفل ٹاور کے گرد ہزاروں لوگ جمع ہوئے جنہوں نے آزادی آزادی کے نعرے بلند کیے۔نہ صرف ایفل ٹاور بلکہ شہر کے دیگر اہم مقامات اور ملک بھر کے بڑے شہروں میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں لوگ حکومت مخالف احتجاج کرتے نظر آ رہے ہیں۔ فرانس کے اپنے لوگ ہی کالے قانون کے خلاف سڑکوں پر آ گئے اور ملک بھر میں جھڑپیں عروج پر ہیں۔ملک بھر کی سڑکوں اور گلیوں محلوں میں عوام کا سیلاب امڈ آیااور حکومت کے خلاف نعرے بازی عروج پر پہنچ گئی اور اس ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کرنے پر مجبور ہو گئی۔فرانس حکومت کی طرف سے لاگو کیے جانے والے قانون کی رو سے ملک بھر میں کہیں بھی اور کسی بھی قسم کے حوالے سے فرانس پولیس کے خاکے شائع کرنا قابل جرم قرار دے دیا جائے گا۔نہ تو کسی اخبار،نہ ٹیلی ویڑن چینل اور نہ ہی دیواروں پر اشتہار کی صورت میں فرانس پولیس کا کسی قسم کا مذاق اڑایا جائے گااور نہ ہی انہیں تضحیک کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی تصویر شائے کی جائے گی۔اس قانون کی ابھی تجویز آئی ہے مگر لاگو نہیں کیا گیا مگر اس سے پہلے ہی عوام اس قانون کے خلاف سڑکوں پر امڈ آئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور علی الاعلان کہا کہ اس قسم کے کسی کالے قانون کو لاگو کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔قانون کے مطابق نہ صرف پولیس افسران کی تصاویر شائع کرنا جرم ہو گا بلکہ ان کی کسی قسم کی فلم بنانا بھی قانون کی خلاف ورزی گردانا جائے گا۔



Source link

Credits Urdu Points