()
حکومتی ترجمانوں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا یا آن لائن پلیٹ فارم پر پولیس کے خلاف تشدد کو اکسانے والوں کو کنٹرول میں کرنے کے لیے یہ بل لایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آج بھی ایفل ٹاور کے گرد ہزاروں لوگ جمع ہوئے جنہوں نے آزادی آزادی کے نعرے بلند کیے۔نہ صرف ایفل ٹاور بلکہ شہر کے دیگر اہم مقامات اور ملک بھر کے بڑے شہروں میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں لوگ حکومت مخالف احتجاج کرتے نظر آ رہے ہیں۔ فرانس کے اپنے لوگ ہی کالے قانون کے خلاف سڑکوں پر آ گئے اور ملک بھر میں جھڑپیں عروج پر ہیں۔ملک بھر کی سڑکوں اور گلیوں محلوں میں عوام کا سیلاب امڈ آیااور حکومت کے خلاف نعرے بازی عروج پر پہنچ گئی اور اس ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کرنے پر مجبور ہو گئی۔فرانس حکومت کی طرف سے لاگو کیے جانے والے قانون کی رو سے ملک بھر میں کہیں بھی اور کسی بھی قسم کے حوالے سے فرانس پولیس کے خاکے شائع کرنا قابل جرم قرار دے دیا جائے گا۔نہ تو کسی اخبار،نہ ٹیلی ویڑن چینل اور نہ ہی دیواروں پر اشتہار کی صورت میں فرانس پولیس کا کسی قسم کا مذاق اڑایا جائے گااور نہ ہی انہیں تضحیک کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی تصویر شائے کی جائے گی۔اس قانون کی ابھی تجویز آئی ہے مگر لاگو نہیں کیا گیا مگر اس سے پہلے ہی عوام اس قانون کے خلاف سڑکوں پر امڈ آئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور علی الاعلان کہا کہ اس قسم کے کسی کالے قانون کو لاگو کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔قانون کے مطابق نہ صرف پولیس افسران کی تصاویر شائع کرنا جرم ہو گا بلکہ ان کی کسی قسم کی فلم بنانا بھی قانون کی خلاف ورزی گردانا جائے گا۔
Credits Urdu Points