()
خاتون کا کہنا ہے کہ شروع میں اسے کتوں سے ڈر لگتا تھا مگر جب اس کے والدین نے اسے کتے کے پلے کا تحفہ دیااور اس نے اسے ڈھیر سارا پیار دیا تو اس کے ذہن میں خوف دور ہوااور اسے کتوں سے پیار ہونے لگ گیا۔
لہٰذا اب وہ اسی محبت کے ہاتھوں اپنی جمع پونجی اور پاکٹ منی سے ان آوارہ کتوں کو کھانا دیتی اور انہیں ویکسین لگاتی ہے تاکہ انہیں کسی قسم کی بیماری نہ لگے۔خاتون کا کہنا تھا کہ جس علاقے میں میرا گھر ہے وہاں کے سبھی آوارہ کتوں کو میں نہ صرف کھانا دیتی ہوں بلکہ ان کی ادویات کا بندوبست کرتی ہوں اور ان کی بیماری کے موسم میں انہیں ویکسین بھی کرتی ہوں۔خاتون کا یہ بھی کہنا تھا کہ جتنے نئے پلے پیدا ہوتے ہیں مجھے ان کی فکر ہوتی تھی اس لیے آغاز میں میں انہیں اٹھا کر اپنے گھر لے گئی مگر سب کو گھر پر رکھنا ممکن نہیں تھا لہٰذا اب میں کوشش کرتی ہوں کہ انہیں اور لوگ گود لے لیں تاکہ یہ اس طرح آوارہ پھرنے اور پاگل ہونے سے بچ جائیں ۔ شائلجہ کا کہنا ہے کہ میں اس مہم پر کام کر رہی ہوں کہ سب لوگ کتوں سے پیار کریں اور ان سے خوف مت کھائیں کیونکہ جانوروں کو بھی اس زمین پر رہنے کا حق ہے اور ہمیں ان کا خیال رکھنا چاہیے۔
Credits Urdu Points