مولانا خادم حسین رضوی کو آج سپرد خاک کردیا جائے گا

55


لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 نومبر2020ء) تحریک لبیک کے سربراہ گزشتہ سے پیوستہ روز انتقال کر گئے تھے جن کی نماز جنازہ آج دن دس بجے مینار پاکستان کے گراﺅنڈ گریٹراقبال پارک میں ادا کی جائے گی۔مولانا کی نماز جنازہ کا اعلان گزشتہ روز بھی کیا گیا تھا مگر چونکہ مریدین اور چاہنے والوں نے ملک بھر سے آنا تھا اس لیے لوگوں کے بروقت نہ پہنچ سکنے کی بنا پر ایک دن مزید آگے کر کے آج صبح دس بجے نماز جنازہ کا اعلان کیا گیا تھا۔نماز جنازہ گریٹر اقبال پارک میں اد اکی جائے گی اس لیے آزادی چوک پر واقع آزادی فلائی اوور ہر ملحقہ سڑکیں ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہیںاور سکیورٹی کے اعلیٰ انتظامات کیے گئے ہیں۔ تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی گزشتہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔

()

جمعرات کے روز ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی تھی اور بعدازاں اسپتال لے جاتے ہوئے ان کا انتقال ہو گیا تھا۔

انتقال کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے رہنما تحریک لبیک عنایت الحق قادری کا کہنا تھا کہ لاہور میں خادم رضوی کا انتقال ہو چکاہے۔ خادم حسین رضوی کل ہی اسلام آباد سے واپس لاہور آئے تھے، اسلام آباد میں بھی ان کی طبیعت خراب تھی۔ واضح رہے کہ علامہ خادم حسین رضوی کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے تھا۔ وہ 22 جون 1966 کو ’نکہ توت‘ ضلع اٹک میں حاجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ جہلم و دینہ کے مدارس دینیہ سے حفظ و تجوید کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد لاہور میں جامعہ نظامیہ رضویہ سے درس نظامی کی تکمیل کی۔ وہ حافظ قرآن ہونے کے علاوہ شیخ الحدیث بھی تھے اور فارسی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے۔ خادم حسین رضوی ٹریفک کے ایک حادثے میں معذور ہو گئے تھے اور سہارے کے بغیر نہیں چل سکتے ہیں۔ خادم حسین رضوی نے گزشتہ کچھ سالوں کے دوران پاکستانی سیاست میں اہم مقام حاصل کیا تھا۔ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں ناموس رسالت کے معاملے پر کیے جانے والے شدید احتجاج اور دھرنوں کی وجہ سے ان کی جماعت تحریک لبیک پاکستان کو ملکی سطح پر پذیرائی ملی تھی، جبکہ عام انتخابات 2018 میں ٹی ایل پی ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت کے طور پر سامنے آئی تھی۔گزشتہ ہفتے ان کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد کی جانب سے رخ کیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔ مذاکرات کے بعد خادم حسین رضوی نے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اسلام آباد میں دھرنے کے دوران ان کی طبیعت خراب ہوئی اور پھر لاہور واپس پہنچنے کے بعد وہ انتقال کر گئے۔



Source link

Credits Urdu Points