()
اگر برازیل پر ایک نظر ڈالی جائے تو اس ریاست میں نسل پرستی کی جنگ سب سے زیادہ خوفناک اور لانگ ٹائم رہی تھی اور امریکہ بھر کی ریاستوں میں سب سے آخر پر سیاہ فاموں کے گلے سے غلامی کا پٹا نکالنے والی یہی ریاست تھی۔
برازیل نے 1888میں سیاہ فاموں کو آزاد کرنے کا اعلان کیا تھا۔برازیلین وہ قوم ہیں جنہیں روایتی طور پر یہ بات سکھائی گئی ہے کہ وہ ایک نسل پرستانہ ملک کے باسی ہیں اور یہاں سیاہ فاموں کو کوئی حقوق حاصل نہیں مگر اب حالات چینج ہو رہے ہیں اور برازیلین صدر نے نسل پرستی کی جنگ کو ختم کرنے کا عندیہ دے رکھا ہے۔تاہم جمعرات کے روز ہونے والے اس بہیمانہ قتل کے نتیجے میں جمعہ کے روز شہر بھر میں احتجاج ہوئے اور مظاہرین نے نسل پرستی کےخلاف پلے کارڈ بھی اٹھائے اور حکومت مخالف نعرے بھی بلند ہوئے۔لوگوں نے پلے کارڈ پر ”میں وائٹ ہونے پر شرمندہ ہوں“اور”براہ مہربانی ہیں قتل کرنا بند کریں“کے سلوگن آویزاں کر رکھے تھے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکہ میں جارج فلوئیڈ کے بہیمانہ قتل کے بعد ”مجھے سانس نہیں آرہا“کے سلوگن کے ساتھ دنیا بھر کے ممالک میں سیاہ فام احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔
Credits Urdu Points