یہاں ہر کوئی فوٹو گرافر بنا ہوا ہے، اس لیے بیٹی کو شادیوں میں جانے سے منع کردیا

152
یہاں ہر کوئی فوٹو گرافر بنا ہوا ہے، اس لیے بیٹی کو شادیوں میں جانے سے منع کردیا


الجیرز(این این آئی)شادی بیاہ خاندانوں کے لیے اکٹھے ہونے اور خوشیاں منانے کا ایک حقیقی موقع ہوتے ہیں آج کے دور میں موبائل فون کی وبا نے خوشی کے ان مواقع کا حقیقی رنگ بھی دھندلا دیا ہے۔ ہرشخص کے ہاتھ میں موبائل فون ہے اور وہ فوٹو گرافر بنا ہوا ہے۔

اس لیے لوگ شادی بیاہ میں اپنی بچیوں کو بھیجنے سے بھی کتراتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق الجزائر میں شادی بیاہ کی تقریبا کو موبائل فون کے کیمروں اور ٹیکنالوجی کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔ اس ٹیکنالوجی نے شادی کے مہمانوں کو جشن کا انداز بدلنے پر مجبور کردیا ہے۔الجزائر کے باشندے شادی کی تقریبات ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال کی رفتار کے خلاف مزاحمت کرتیدکھائی دیتے ہیں۔ شادی کی دعوت میں مہمانوں پر کچھ شرائط عائد کرنے اور ان کی حاضری کے دوران موبائل فون کے استعمال پر پابندی کا رواج زور پکڑنے لگا ہے۔ اس اقدام کا مقصد شادی میں شریک لوگوں کی نجی زندگی اور راز داری کے حقوق کا تحفظ کیا کرنا ہے۔اپنی چھوٹی لائبریری کے شیلف پر رتیبہ مریم کی شادی کا دعوت نامہ پھینکتی ہے اور وہ اپنے شوہر کو اپنی بہترین دوست کے ساتھ خوشی منانے کے لیے راضی کرنے کے طریقے کے بارے میں سوچ کر پریشان کھڑی رہتی ہے۔ اس کا شوہر شادی کی تقریبات میں جگہ جگہ فوٹو گرافی کے حالات سے تنگ ہے۔رتیبہ کی ماں غصے میں ہے اور ٹیکنالوجی کیاس زمانے کے بارے میں سخت شاکی ہے کیونکہ ٹیکنالوجی نے شادیوں میں اس کی خوشیوں کو چھین لیا ہے۔ وہ کہتی ہیں ہماری عادات میں کتنی خوفناک تبدیلی آگئی ہے، ہر کوئی فوٹوگرافر بن گیا ہے۔ ٹیکنالوجی نے اپنا کام کر دکھایا۔

آج کا انسان سمارٹ فونز کی نسل ہے۔خاتون خانہ جمیلہ نے اپنی 17 سالہ بیٹی کو کسی بھی پارٹی میں جانے سیاس لیے روکا کیونکہ اسے ڈر ہے کہ شادی میں لوگ اس کی تصویریں کھنچ سکتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پارٹیوں میں فوٹو گرافی کے رجحان کے پھیلنے کی وجہ سے میں نے فیصلہ کیا کہ بیٹی کسی بھی پارٹی میں نہیں جائے گی۔شادی بیاہ کے مواقع پر موبائل فون کے کیمروں کا استعمال نا مناس سمجھا جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وہاں پر اب لوگ شادی بیاہ سے قبل مہمانوں کو مدعو کرتے وقت انہیں یہ بھی بتاتے ہیں کہ بھیا شادی میں ضرور آئیے گا مگر اس موقعے پر فوٹو گرافی اور تصاویربنانے سے گریز کرنا۔اس لیے وہ احتیاط برتیں۔ 45 سالہ محمد نے اپنی شادی کے دوران رشتہ داروں کو خصوصی دعوت نامہ بھیجا جس میں پارٹی کے دوران فون استعمال نہ کرنے کی وارننگ بھی شامل تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی نے معاشرے کو پیچھے ہٹا دیا۔ موبائل فون کی وجہ سے ہماری کچھ اچھی عادات تبدیل ہوگئی ہیں۔ اب ہم شادی کی تقریبات میں فون کے استعمال پر پابندی لگا رہے ہیں۔شادی بیاہ کی پارٹیوں میں فوٹو گرافی کے بڑھتے رجحان میں اضافے کیساتھ شادی کی فوٹو گرافی پر مذہبی بحث بڑھ رہی ہے، کیونکہ علما اس عمل کو قابل مذمت فعل قرار دیتے ہیں۔

بہت سی مساجد کے آئمہ نے اپنے خطبات میں شادیوں کے دوران خواتین کی تصویر کشی کے خلاف تنبیہ کرنا شروع کی ہے۔ان کے خیال میں شادی میں تصاویر بنانا اسلامی تعلیمات کی صریح خلاف ورزی ہے۔دوسری طرف قانونی طورپربھی شادی بیاہ کی تقریبات میں فوٹو گرافری کے رحجان کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔ اس حوالے سے ہونے والی قانون سازی میں شہریوں کی نجی زندگی کے تقدس کو پامال کرنے کی سختی سے ممانعت ہے۔

البتہ اجازت کے ساتھ آپ فوٹو بنا سکتے ہیں۔الجزائر میں تعزیرات کے ضابطہ کے آرٹیکل 303 مجریہ 20 دسمبر 2006 کی دفعہ 06-23 میں طے کیا گیا ہے کہ بغیر اجازت ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی شخص کی تصویر، ویڈیو یا اس کی گفتگو ریکارڈ کرنا قابل سزا جرم ہے

اور اس جرم کی سزا چھ ماہ قید سے تین سال قید اور 50 ہزار دینار سے3 لاکھ دینار جرمانہ ہوسکتا ہے۔غیر مجاز فوٹوگرافی پر پابندی کے باوجود الجزائر کی عدالتوں میں ایسے کیسز آ رہے ہیں جن میں شہری اپنی رازداری کی خلاف ورزی کی شکایت کرتے ہیں۔