()
انہوں نے کہا کہ ایک خاتون عمران خان کی تباہی بربادی کا باعث بن گئی ہے۔ پارٹی میں کسی کو بے غیرت کہنے کا بیوی سمیت کسی کو حق نہیں۔ بشریٰ بی بی کو فیض حمید انٹیلی جنس رپورٹس دیتا، وہ مئوکلات کا ڈرامہ کرکے بتاتی۔ 9مئی کا واقعہ ہوا کہ چیف عاصم منیر کو نہیں بلکہ فیض حمید کوبنانا تھا، اب 24نومبر کا واقعہ ہوا، بانی کہتا کہ سنگجانی میں رکنا ہے، اگر عمران خان نے ڈی چوک کہا تھا پھر بھاگے کیوں؟ اللہ کی شان کہ تھڑے پر بیٹھنے والوں کے بھی ترجمان بن گئے ہیں، ترجمان کہتی کہ گاڑی پر تیزاب پھینک دیا گیا، پہلے کہتے تھے کہ گاڑی پنکچر ہوگئی تھی۔ آج سب سے اہم خان کی زندگی کو بچانا ہے، عمران خان کی اگر جان بچانی ہے تو بشریٰ بی بی سے جان چھڑانی ہوگی، 2018 میں کہا نی تھی کہ بشریٰ سے نکاح ہوگا تو وزیراعظم بن جائیں گے، لیکن آج کہتا ہوں کہ اس سے جان چھوٹے گی تو سیاست ہوگی، عمران خان کی زندگی کو خطرہ ہے، یہ لاشوں کے اوپر سیاست کررہے ہیں۔ سابق وزیر فواد چودھری نے کہا کہ پارٹی پہلے ہی ختم کردی گئی، پی ٹی آئی فیصل واوڈا، میں تھا، پرویزخٹک، علی زیدی ، عمران اسماعیل ، شاہ محمود قریشی ، عمرچیمہ ، میاں محمود الرشید ، حماد اظہراور دوسرے یہ سارے لوگ پی ٹی آئی تھے۔ پی ٹی آئی میں موجودہ لوگ عمران خان کو اور بانی ان کو نہیں جانتا۔ پی ٹی آئی میں اہم کردار بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا، شیخ وقاص اکرم ، شیرافضل مروت ، ان لوگوں کو 8، 8 مہینے ہوئے پی ٹی آئی میں شامل ہوئے۔ پارٹی عمران خان ہے، بشریٰ بی بی کی اپنی پوزیشن صرف اتنی کہ وہ بیوی ہے، عمران خان کو جیل سے باہر نکالنے کیلئے فیملی کے بھی تشویش ہے وہ بالکل جائز ہے۔ سلمان اکرم راجا اور حامد رضا نے بشریٰ بی بی کے کندھوں پر رکھ کر استعفے دیئے یہ زیادتی والی بات ہے، ان کو اپنی کارکردگی کی بنیاد پر استعفا دے دینا چاہئے، نہ کہ استعفادینے کیلئے بشریٰ بی بی پر الزام لگائیں۔
Credits Urdu Points