()
مدارس سے متعلق بل پر معاملہ طے ہوا تھابل پاس کیوں نہیں ہوا؟مطالبات نہ مانے گئے تو ہم ملک بھر میں سڑکوں پر ہوں گے۔
دوسری جانب امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سیاسی کارکنوں پر گولیاں چلانے کے عمل میں ملوث وزیرداخلہ محسن نقوی فوری استعفیٰ دیں۔ 26 نومبر کی رات ہونے والے واقعہ کی تحقیقات کے لیے بااختیار اور بااعتماد جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ حکومت ایک طرف عوام پر گولیاں چلا رہی ہے دوسری جانب میڈیا پر پابندی عائد ہے۔ صحافی مطیع اللہ جان اور شاکرمحمود اعوان پر جھوٹے مقدمات ختم کرکے انہیں فوری رہا کیا جائے۔ آزادی اظہار پر جو پابندی آج ہے مارشل لازکے ادوار میں بھی نہیں تھی، ڈی چوک پر حکومت نے سفاکیت کا مظاہرہ کیا، گولیاں چلا کر قوم کو پیغام دیا گیا کہ کوئی فارم47 کی جعلی حکومت کے خلاف احتجاج کی جرات نہ کرے، یہ قابل قبول نہیں، ظلم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، قوم کو سیاسی اعتبار سے بانجھ کیا جائے گا تو ٹھیک نہیں ہوگا، عوام اس ملک کے وارث ہیں اور آئین انہیں پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، پی ٹی آئی سے سیاسی اختلاف کیا جاسکتا ہے تاہم کسی بھی پارٹی کے کارکن قوم کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں، بلوچستان اسمبلی کی پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ ڈی چوک سانحہ سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کے لئے بھی سبق ہے، کارکنوں کو نہتے چھوڑ کر لیڈران کا غائب ہوجانا ایک سوالیہ نشان ہے۔
Credits Urdu Points