ڈونلڈ ٹرمپ کا ’’پرو بٹ کوائن صدر‘‘ ہونے کا دعویٰ کس حد تک حقیقی ؟

5
ڈونلڈ ٹرمپ کا ’’پرو بٹ کوائن صدر‘‘ ہونے کا دعویٰ کس حد تک حقیقی ؟


اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اکتوبر 2024ء) معروف ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن بُدھ کی صبح عالمی وقت کے مطابق آٹھ بجے 72,470 ڈالر کے لگ بھگ پہنچ گیا۔ واضح رہے کہ یہ کرنسی امریکہ میں مارچ کے ماہ میں 73,563.63 ڈالر تک کی بلندی پر چڑھنے کے بعد اب بُدھ کو اس سطح پر نوٹ کی گئی۔

بٹ کوائن

کی قیمت میں اضافے کو ریپبلکن کی جیت کے حوالے سے لگائی گئی شرط کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کرپٹو کے حامی امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

AJ Bell اسٹاک اینڈ شیئرز سے منسلک ایک معروف تجزیہ کار Russ Mould نے کہا کہ Bitcoin کی قیمت آئندہ انتخابات میں ٹرمپ کے موقف کی قریب سے پیروی کرتی ہے کیونکہ ریپبلکن کی جیت ڈیجیٹل کرنسی کی مانگ میں اضافے کا باعث بنے گی۔

()


جرمن پولیس نے دو بلین یورو مالیت کے بِٹ کوائن قبضے میں لے لیے

اپنی صدارت کے دوران ٹرمپ کرپٹو کرنسیوں کو ایک گھوٹالے کے طور پر پیش کرتے تھے لیکن اس کے بعد سے انہوں نے اپنے موقف کو یکسر تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ دوبارہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں وہ خود کو ایک ”پرو بٹ کوائن صدر‘‘ کے طور پر پیش کریں گے اور یہاں تک کہ اپنا کرپٹو پلیٹ فارم بھی لانچ کریں گے۔

سونے کی قیمت بھی بلند ترین سطح پر

انتہائی سخت امریکی انتخابات کے ارد گرد پھیلی غیر یقینی کی صورتحال کے ساتھ سرمایہ کاری کے لیے ایک ”محفوظ پناہ گاہ‘‘ سمجھا جانے والے سونے کی قیمت بھی بدھ کو 2,787.07 ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ تیل کی قیمتیں رواں ہفتے کے شروع میں تیزی سے گرنے کے بعد قدرے بحال ہوئی ہیں کیونکہ اسرائیل کی طرف سے ایران پر حملے میں اس کے توانائی کے بنیادی ڈھانچوں کو ہدف بنانے کے عمل سے گریز کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے کا خدشہ کم ہو گیا تھا۔

امریکا: سب سے بڑی چوری شدہ کرپٹو کرنسی برآمد

برطانوی کمپنی Capital.com کی سینیئر مارکیٹ تجزیہ کار ڈانیئلا سبین ہیتھورن کے بقول، ”تیل کی قیمتوں میں وسیع تر اضافہ دنیا بھر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے قدرے متضاد لگتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ”ایسا لگتا ہے جیسے تیل کی قیمتیں امریکہ میں معاشی اعداد و شمار میں بہتری اور چین کی طرف سے اس کی مشکلات کی شکار معیشت کو بحال کرنے کی کوششوں کو نظر انداز کرتے ہوئے متحرک ہیں۔

‘‘

ایشیائی اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال

وال اسٹریٹ میں ایک ملی جلی برتری کے ساتھ ایشیا کی اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ نظر آئی۔ اب یہ مارکیٹ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل اور اگلے ہفتے فیڈرل ریزرو کے ریٹ کے فیصلے سے پہلے ” ویٹ اینڈ سی موُڈ‘‘ یعنی تحمل سے رک کر جائزہ لینے کی حکمت عملی پر عمل درآمد کر رہی ہے۔

کرپٹو کرنسی کی تمام ترسیلات اور وصولیاں کالعدم، چینی حکومت

عملی طور پر جاپان ایشیا بھر میں واحد پیش قدمی کرنے والا ملک تھا جہاں اسٹاک مارکیٹ ایک فیصد زیادہ کے ساتھ بند ہوا کیونکہ اسٹاک انڈکس نائیکی ین کی کمزوری اور ٹیک فوائد پر اپنا رن اپ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ ایشیا میں منیلا دوسری مارکیٹ تھی جس میں مثبت رجحان نظر آیا۔

ہانگ کانگ کی اسٹاک مارکیٹ میں 1.6 فیصد کمی جبکہ شنگھائی، سڈنی، سیول، سنگاپور، تائی پے، کوالالمپور اور بنکاک کی مارکیٹس بھی اس دوڑ میں پیچھے ہی رہیں۔

یورپ کی صورتحال

یورپ

کی بڑی اسٹاک مارکیٹس جیسے کہ لندن، پیرس اور فرینکفرٹ سبھی میں ابتدائی تجارتی سرگرمیوں میں کمی پائی گئی۔

ایک بٹ کوائن کی قیمت بیس ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی

ایسٹ مینجمنٹ ایس پی آئی کے تجزیہ کار اشٹیفن اینیس کے بقول، ” امریکی صدارتی انتخابات کے تناظر میں قبل از انتخابات خطرات سے دوچار ہونے کے ساتھ

بدھ کو ایشیائی منڈیاں زیادہ تر نیچے رہیں اور یہاں سرمایہ کار مقامی مارکیٹوں میں بڑی پیش رفت کرنے میں محتاط ہیں۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا، ”یہاں تک کہ چین کے 10 ٹریلین یوآن (1.4 ٹریلین ڈالر) کے افواہی محرک منصوبے کو بھی کچھ صاف گرمجوشی سے یا پذیرائی نہیں مل رہی ہے کیونکہ سرمایہ کار وسیع تر معیشت پر اس کے ممکنہ اثرات یا اس کی کمی سے محتاط رہنا چاہتے ہیں۔‘‘

ک م/ ع ت(اے ایف پی)



Source link

Credits Urdu Points