()
حکومت کی معاشی دہشتگردی کے خلاف حق دو عوام کو تحریک ، حکمرانوں نے معاہدوں سے انحراف کیا ہے، 7اکتوبر کے بعد تحریک کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، احتجاجی سرگرمیاں پوری شدت سے دوبارہ شروع ہوں گی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا اس وقت پاکستان کی اعلی ترین عدالت واضح طور پر دو حصوں میں تقسیم ہے، اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہو سکتی ہے، موجودہ صورتحال میں سب سے بڑی ذمہ داری چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر عائد ہوتی ہے، وہ اعلان کریں کہ آئینی ترمیم ہویا نہ ہو وہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے۔ منصور علی شاہ نئے چیف جسٹس آف پاکستان ہوں۔ آئینی ترمیم پر چوری چھپے رات کی تاریکیوں میں ملاقاتیں نہیں ہونی چاہیں۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور ڈائریکٹر سوشل و ڈیجیٹل میڈیا سلمان شیخ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے کہا کہ مصر سے عراق تک گریٹر اسرائیل صیہونیوں کا عقیدہ بن چکا ہے، اگر اسلامی ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ وہ خاموش رہنے سے بچ جائیں گے تو واضح کرنا چاہتا ہوں کسی کو اسرائیل سے دوستی یا سازباز کرکے نجات نہیں مل سکے گی، اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف تمام جماعتوں سے مشترکہ احتجاج کے لئے رابطے شروع کردیئے گئے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا کا اہم ترین مسئلہ غزہ لبنان اور یمن پر اسرائیلی جارحیت ہے، اسرائیل دہشتگردی کرتے ہوئے آبادیوں کو بمباری کے ذریعے نشانہ بنا رہا ہے اور لبنان میں فوجیں داخل کرنے کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غزہ قید خانے میں تبدیل ہو چکا ہے،نہتے لوگوں کا قتل عام ، 45 ہزار فلسطینیوں کی میتیں مل چکی ہیں جن میں 30 ہزار بچے اور خواتین شامل ہیں، سکولوں،خیمہ بستیوں مساجد،گرجا گھروں سمیت تمام عمارتوں کو اسرائیل نے بمباری کا نشانہ بنایا،ہزاروں نعشیں ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں،اس ظلم و جبر کے باوجود استقامت کے مظاہرے پر اہل غزہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی بھی اسرائیل کو حمایت حاصل ہے اور بھارت اسرائیل امریکہ گٹھ جوڑ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا۔ امیر جماعت نے کہا کہ فارم 47سے بننے والی حکومت کی کوئی ساکھ نہیں، یہ آئینی ترمیم نہیں کر سکتی، سیاسی جماعتیں حکومتی جال میں نہ آئیں اور مکمل طور پر آئینی ترامیم کو مسترد کر دیں، نئے چیف جسٹس کے آنے کے بعد ترامیم کے مسئلے کو دیکھا جا سکتا ہے وہ بھی صرف مفاد عامہ کے لئے ہوں، اگر اس وقت ترامیم کی جاتی ہیں تو یہ طالع آزماؤں کو قوت پہنچانے کے مترادف ہو گی۔ مرضی کا چیف جسٹس مرضی کا جج مرضی کی عدلیہ مرضی کا انصاف یہی تو طالع آزما چاہتے ہیں،اسی کو آمرانہ ذہنیت کہتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اشتراک عمل کے تحت سیاسی جماعتوں میں مشترکہ ایجنڈے پر بات ہو سکتی ہے، اس وقت غزہ فلسطین لبنان یمن کے معاملات ہیں، اپنی عوامی تحریک کے حوالے سے واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ حکمرانوں کو پسپائی پر مجبور کر دیں گے، عوام کا حق لے کر رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتیں واضح پیغام دیں کہ وہ حماس کے ساتھ ہیں۔
Credits Urdu Points