()
سب سے اہم بات یہ ہے کہ سیکشن 342 کا بیان تک نہیں لیا گیایہ ساری چیزیں جب تک نہ ہوں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ گھر بیٹھ کر کیس کا ٹرائل کررہے ہیں پھر نہ تو یہ کیس ماناجائیگا اور نہ ہی اس فیصلے کو قبول کیا جائیگا۔
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ میں گارنٹی دیتا ہوں کہ ہماری اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ ہمارے ساتھ ضرور انصاف کریگی۔میں سمجھتا ہوں کہ ہمارا عدالتی نظام موجود ہے۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف تیزی سے فیصلے آنے کے سوال پر سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ جلدی کا مقصد الیکشن سے پہلے ایسی سزائیں دینے کا مقصد ووٹرز اور سپورٹرز میں مایوسی پھیلانا ہے تاکہ وہ الیکشن والے دن اپنے گھروں سے نہ نکل سکیں لیکن ان فیصلوں کا اب الٹا اثر ہو رہا ہے اور تحریک انصاف کے کارکن اب 8 فروری کو ہر صورت اپنے گھروں سے نکل کر ووٹ کی طاقت کا استعمال کرینگے اور جیت یقینی طور پر ہماری ہوگی۔
Credits Urdu Points