لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم دسمبر 2020ء) : پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف اور پارٹی صدر شہبازشریف کی والدہ کی وفات پر سیاسی و سماجی رہنماں کی جانب سے اظہار تعزیت کا سلسلہ ۔ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان گذشتہ روز جاتی امرا پہنچے، چوہدری نثار نے شہبازشریف سے ملاقات کی، جس میں والدہ بیگم شمیم اختر کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔جب چوہدری نثار علی خان جاتی امرا پہنچے تو مریم نواز ملتان میں پی ڈی ایم کا جلسے کیلئے جاچکی تھیں۔
جس پر بعض لوگوں نے کہا کہ شاید چوہدری نثار اس وقت جاتی امرا آئے جب مریم نواز چلی گئی تھیں، لیکن ہوسکتا ہے کہ یہ اتفاق ہو کہ چوہدری نثار شہبازشریف اور مریم نواز دونوں سے تعزیت کرنا چاہتے ہوں لیکن چوہدری نثار کے تاخیر سے پہنچنے پر مریم نواز جاچکی تھیں۔
()
چوہدری نثار اور شہباز شریف کی ملاقات کے بعد ایک بار پھر سے نئی سیاسی بحث بھی شروع ہو گئی ہے۔اسی حوالے سے سینئر صحافی عامر متین کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار کی شہباز شریف سے ملاقات کی ٹائمنگز بہت اہم ہے۔اسی حوالے سے تجزیہ پیش کرتے ہوئے صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ شہباز شریف پیرول پر باہر آ گئے ہیں لیکن ان کے بیانات پر بہت کم لوگوں نے غور کیا۔شہباز شریف نے نیلسن منڈیلا کا کردار ادا کرتے ہوئے ڈائیلاگ کی بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی قوتوں کے درمیان قومی بحث ہونی چاہئیے تاکہ اس کا حل نکلے اور چوہدری نثار بھی آج حل نکالنے کے لیے پہنچے ہیں۔بے شک وہ شہباز شریف کے پاس ان کی والدہ کی تعزیت کے لیے گئے لیکن ملاقات کی ٹائمنگ بھی بہت اہم ہے۔یہ سارا مصالحت والا گروپ ہے۔چوہدری نثار نے بیگم شمیم کی تعزیت کے لیے جانا ہی جانا تھا لیکن جب وہ ایک مصالحت والے ماحول میں جاتے ہیں تو پھر اس کے اثرات مختلف ہوتے ہیں۔ایک طرف جنگ تو دوسری طرف صلح کی کوششیں بھی جاری ہیں۔۔
Credits Urdu Points