()
یہ سب انہوں نے دوسری جگہ سے جمع کئے ہیں جہاں ان کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہ تھا۔
2008 میں انکا بیٹا ایک فارس کی بلی لے کرآیا لیکن جلد اس سے لاپرواہ ہوگیا۔ 2011 میں مریم پر ڈپریشن کے دورے پڑے تو اس وقت وہ بلی سے اپنا دل بہلاتی اور یوں انہوں نے بے گھر بلیوں کو اپنے گھر میں پناہ دینے کا ارادہ کرلیا۔ اب ان کے پاس 500 کے قریب بلیاں اور کتے موجود ہیں۔ مریم البلوشی کا کہنا ہے کہ’اللہ نے ہمیں زبان، شعور اور وسائل دیئے ہیں، یہ جانور تو بھوک ، بیماری، یہاں تک خطرے میں بھی ہم سے بات نہیں کرسکتے۔ وہ کہتی ہیں کہ لوگ پرتعیش دعوتیں کرتے ہیں لیکن کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں ان جانوروں کی سنوائی ہو اور نہ ہی خلیجی ممالک میں جانوروں کے تحفظ کا کوئی قانون موجود ہے۔اب یہ حال ہے کہ سینکڑوں جانوروں کا خیال وہ خود رکھتی ہیں۔ ان کے کھانے پر ہر ماہ لاکھوں خرچ کرتی ہیں اور انہیں ہسپتال بھی لے جاتی ہیں۔ تاہم اب کچھ لوگوں نے ان کی مدد کے لیے عطیات دینا شروع کردیئے ہیں۔مریم نے لوگوں کو پیغام دیا ہے کہ لوگ ان جانوروں کو گھرمیں نہیں رکھنا چاہتے، نہ ہی سڑکوں پر، نہ ہی اپنے کار کے پاس اور نہ ہی کوڑے دانوں پر تو پھر یہ بے زبان مخلوق کہاں جائے؟ اللہ نے یہ زمین صرف ہمارے لیے نہیں بنائی ہے بلکہ ان جانوروں کے لیے بھی ہے۔ اس سیارے پر ہر جاندار کو رہنے کا حق ہے۔
Credits Urdu Points