لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 نومبر2020ء) سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے پیشکش کی تھی کہ وہ جدید ترین نینو ٹیکنالوجی پاکستان کے ساتھ شیئر کریں گے اور پاکستان میں آ کر زراعت کا معیار بلند کریں گے ۔ لیکن ہم نے فلسطین کی آزادی تک اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا پاکستان کو نقصان ہو رہا ہے ۔ اسرائیل نے پیشکش کی تھی کہ وہ زراعت کی جدید ٹیکنالوجی ہمیں دیں گے اور ساتھ نینو ٹیکنالوجی بھی پاکستان کو فراہم کی گئی ۔ زراعت میں نینو ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے اسرائیل نے صحرا میں باغات بنا لیے ہیں ۔ اور اس کےساتھ ہی اسرائیل کی جانب سے عندیہ دیا گیا تھا کہ بھارت کے ساتھ ان کی یکطرفہ پالیسی بھی تبدیل کی جائے گی ۔
()
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وفد کے ساتھ یہ ملاقات ترکی کے توسط سے ہوئی تھی اور اگلے دن میں نے پریس کانفرنس میں اپنا فیصلہ بتانا تھا۔
لیکن اگلے دن میں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جب تک عرب لیگ کے فیصلے کے مطابق آزاد فلسطین کے منصوبے پر عمل درآمد نہیں کرتا، ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتے ۔ اسرائیل کو صرف اسی صورت میں تسلیم کیا جا سکتا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین علیحدہ ریاستیں بن جائیں اور آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت یروشلم ہو۔ خورشید محمود قصوری نے مزید کہا کہ اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا پاکستان کو نقصان ہو رہا ہےکیونکہ اسرائیل کی مدد سے بھارت ایشیا میں ہم پر دباؤ بنائے ہوئے ہے تو دنیاا بھر کی اور خصوصاََ امریکہ کی معیشت میں اسرائیل کا بڑا عمل دخل ہے ۔ واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا گیا اور ہر دور میں پاکستانی حکومت کی ایک ہی پالیسی رہی ہے کہ جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہو جاتا پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔
Credits Urdu Points