امریکہ کو ایران کے نیوکلیئر پروگرام سے پابندی ہٹا دینی چاہیے،اسرائیل کیلیے خطرے کی گھنٹی

73


برلن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 نومبر2020ء) برطانیہ،فرانس اور جرمنی کے وزیر خارجہ پر امید ہیں کہ امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر لگائی گئی بے جا پابندیاں ہٹاتے ہوئے اس کے ساتھ کیا گیا تہران ایگریمنٹ2015بحال کر دے گی۔جرمنی،فرانس اور برطانیہ کے وزیر خارجہ نے برلن میں ملاقات کی ہے جس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ اور جوبائیڈن کی ٹیم کے ساتھ ملاقات کر کے ایران سے پابندی ہٹانے کی بات کی جائے۔تینوں ممالک کے وازرانے اس بات پر اعتماد ظاہر کیا کہ ایران معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے نیوکلیئر پروگرام کی افزائش روک دے گا اور اس کے بدلے میں امریکہ اس پر لگائی کی عالمی معاشی اور دیگر پابندیاں ہٹا دے گا۔تاہم یورپی ممالک کے وزرا نے اس بات کا بھی عندیہ دیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دور حکومت کے آخری دنوں میں ایران کے خلاف جنگ کا اعلان کرتا ہے تو یورپی ممالک خاموش نہیں رہیں گے اور بھرپور ردعمل دیں گے۔

()

اس سے قبل جوبائیڈن انتظامیہ نے بھی اس بات کی خواہش ظاہر کی تھی کہ اگر ایران 2015کے معاہدے کے تحت دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ نیوکلیئر پروگرام کی بات مان لیتا ہے تو اس کے ساتھ بات چیت کی جا سکتی ہے۔اگرچہ ابھی تک آفیشلی طور پر یورپی ممالک اور امریکہ کی نئی انتظامیہ کے درمیان بات چیت شروع نہیں ہوئی مگر نیوکلیئر پروگرام کی روک تھام اور ایران کے معاشی سانس بحال کرنے کے لیے تینوں یورپی ممالک تیار ہو چکے ہیں اور اپنا کام مکمل کر چکے کہ جوبائیڈن انتظامیہ کے ساتھ مل کر صدر ٹرمپ کی طرف سے ایران پر لگائی گئی پابندیاں ہٹائی جا سکیں۔تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ اگر امریکہ یورپی ممالک کی سفارشات مانتے ہوئے ایران کے ساتھ معاہدہ بحال کرتا ہے تو خطے کے حالات کیا رخ اختیارکریں گے اور اگر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف اچانک جنگ کا اعلان کر دیتا ہے تو ا س صورت میں تیسری عالمی جنگ کو روکنے کے لیے دنیا بھر کے ممالک کیا ردعمل دیں گے ا ور اسرائیل کہاں کھڑا ہو گا۔



Source link

Credits Urdu Points