پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 22 نومبر2020ء) پشاور میں پی ڈی ایم کے جلسے کے لیے قائم کیے جانے والے اسٹیج پر پی ڈی ایم جماعتوں کے علاوہ جماعت اسلامی کا بھی پرچم لگا دیا گیا۔ جس کے بعد جماعت اسلامی کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے ۔ جماعت اسلامی کے رہنما قیصر شریف نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی واضح طور پر ایک الگ تحریک چلا رہی ہے اور اس کا پی ڈی ایم سے کوئی تعلق نہیں ہے ، پشاور جلسے کے اسٹیج پر ہمارا جھنڈا لگانا غلط بات ہے۔ اس جلسے سے ہماری جماعت کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ جماعت اسلامی اس عمل کی مذمت کرتی ہے اور انتظامیہ سے درخواست کرتی ہے جھنڈا ہٹایا جائے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عمل کسی غلطی کی وجہ سے ہوا ہوگا، پی ڈی ایم انتظامیہ اس معاملے میں وضاحت دے اور ہمارا جھنڈا اسٹیج سے اتارے ۔
()
واضح رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پشاور میں آج ہونے والے جلسے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں جلسے سے خطاب کے لیے اپوزیشن رہنماؤں نے تقاریر بھی تیار کر لی ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان اور لیڈر پشاور پہنچنا شروع ہو گئے ہیں جبکہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پہلے سے ہی پشاور میں موجود ہیں ۔ اتوار کی صبح گیارہ بجےہونے والے جلسے کے لیے دلزاک روڈ چوک پر پوسٹر اور بینر آویزاں کیے گئے ہیں جبکہ ڈی جے بٹ نے ساؤنڈ سسٹم بھی لگا دیاگیا ہے۔ جبکہ حکومت نے پشاور جلسہ گاہ کی جانب جانے والی کئی سڑکوں پر کنٹینر لگا کر ٹریفک کو متبادل راستہ استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ حکومت نے شہر میں موبائل سگنلز بھی بند کردیے ہیں ۔ حساس اداروں کی جانب سے تھریٹ الرٹ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق ٹی ٹی پی کی ایک کال ٹریس کی گئی ہے جس سے پشاور جلسے پر حملے کی منصوبہ بندی کا علم ہوا ہے ۔ حساس اداروں کی جانب سے جلسسہ منتظمین اور پارٹی سربراہان کو آگاہ کردیا گیا ہے ۔
جلسے پر حملے کے خدشے کے باعث رنگ روڈ پر موجود تمام دکانیں اور پٹرول پمپس بند کروا دیئے گئے ہیں ۔ جلسہ گاہ کی پارکنگ بھی جلسہ گاہ سے ڈیڑھ کلو میٹر دور بنائی گئی ہے ۔ حملے کی اطلاع ملنے کے بعد جلسہ گاہ کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے ۔ سیاسی لیڈروں کے علاوہ کسی بھی شخص کی گاڑی کو جلسہ گاہ تک جانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔
جلسے کی کوریج کے لیے موجود میڈیا کی گاڑیوں کی بھی ڈی بی کلیئرنس کی گئی ہے ۔
ٹی ٹی پی کی جانب سے ممکنہ حملے کے خطرے کے باعث رنگ روڈ کو موٹروے تک بند کردیا گیا ہے، حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق حملہ جلسہ گاہ یا اس کے اطراف میں ہو سکتا ہے ۔
Credits Urdu Points