()
برطانوی نشریاتی ادارے کی خبر کے مطابق سی ایف سی ایم نے ایک قومی کونسل برائے امام کے قیام پر اتفاق کیا جو فرانسیسی سرزمین پر رہنے والے تمام اماموں کو سرکاری طور پر منظوری پیش کرے گا اور خلاف ورزی کی صورت میں واپس لیا جاسکتا ہے۔
فرانسیسی صدر کے چارٹر میں کہا گیا کہ اسلام ایک مذہب ہے نہ کہ ایک سیاسی تحریک اور مسلم گروہوں میں ’غیر ملکی مداخلت‘ پر پابندی ہوگی۔فرانسیسی حکومت نے بھی ایک وسیع پیمانے پر بل کی نقاب کشائی کی جس کا مقصد بنیاد پرستی کو روکنا ہے۔انتہا پسندی کو روکنے کے نام پر ایسے اقدامات چارٹر میں شامل ہیں جس میں گھر پر تعلیم دینے پر پابندی ہوگی اور قانون کے تحت اسکول جانے والے بچوں کو شناختی نمبر دیا جائے گا تاکہ ان کی حاضری یقینی ہو اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے والدین کو 6 ماہ تک جیل اور بھاری جرمانے بھی ہوسکتے ہیں۔مسودہ قانون آئندہ ماہ فرانسیسی کابینہ میں زیر بحث آئے گا جس میں مذہبی بنیادوں پر سرکاری عہدیداروں کو ڈرانے والے افراد کے لیے سخت سزاو¿ں کی تجویز بھی شامل ہے۔ان نئے اقدامات پر سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کی ۔ادھر انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ ’میکرون مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کر رہے ہیں جو نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘نازی جرمنی میں یہودیوں کو بھی شناخت کے لیے اپنے لباس پر پیلے رنگ کا ستارہ پہننے پر مجبور کیا گیا تھا‘۔
Credits Urdu Points