پورٹ لینڈ میں سیاہ فام شخص کا قتل،کمرشل بینک اور سپراسٹورکو آگ لگا دی گئی

77


پورٹ لینڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 نومبر2020ء) امریکہ میں لگائی گئی نسل پرستی کی آگ اب شدت اختیار کر چکی ہے۔آئے روز کسی نا کسی ریاست میں کسی سیاہ فام کا قتل کر دیا جاتا ہے اور اس کے ردعمل میں مظاہرے پھوٹ پڑتے ہیں۔صرف امریکہ ہی نہیں بلکہ دیگر ممالک میں بھی سیاہ فاموں کے ساتھ ایسا ہی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔گزشتہ سے پیوستہ روز برازیل میں بھی ایک ایسا ہی افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا جہاں ایک گورے سکیورٹی گارڈ نے سیاہ فام شخص پر تشدد کرنے کے بعد اسے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ 
اور اب ایسا ہی ایک واقعہ امریکی ریاست پورٹ لینڈ میں بھی پیش آیا ہے۔امریکی ریاست پورٹ لینڈ اس وقت جنگ کا منظر پیش کر رہی ہے کہ سیاہ فام شخص کے قتل پر مظاہرے پھوٹ پڑے اور مشتعل مظاہرین نے دنگے فساد کے ساتھ ساتھ سپر اسٹور میں گھستے ہوئے توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ آگ بھی لگا دی۔

()

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ قتل کے واقعہ کے بعد لوگ اکٹھے ہوئے اور انہوںنے منصوبہ بندی کے تحت احتجاج کرتے ہوئے کمرشل بینکوں اور بنیادی ضرورت کی اشیاءکا حامل سپر اسٹور پر حملہ کیااور لوٹ مار کرنے کے بعد آگ لگا دی۔ ان مظاہرین نے سیاہ رنگ کا لباس پہنا ہوا تھااور شناخت چھپانے کے لیے چہرے پر ماسک اور سر پر ہیلمٹ چڑھا رکھے تھے۔مشتعل مظاہرین نے بینکوں پر اس وقت حملہ کیا جب ملازمین اندر موجود اور کام میں مصروف تھے۔

تاہم پولیس کے موقعہ پر پہنچنے سے قبل مظاہرین وہاں سے فرار ہو گئے اس لیے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز پورٹ لینڈ کے ایک پارک کے پا س سے سیاہ فام ٹرانس جینڈر کی لاش ملی تھی جس سے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے خود کشی کی تھی جبکہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ سیاہ فام ہونے کے ناتے اس کی بھی جان لی گئی ہے اور اس قتل کو بھی نسل پرستی کا نام دے کر سیاہ فام مظاہرین سڑکوں پر آ چکے ہیں۔پولیس مظاہرین کو کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام رہی اور کسی قسم کی گرفتاری بھی نہیں کی جا سکی۔
چونکہ امریکہ بھر میں نسل پرستی کی لڑائی عروج پر ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیکٹر کو ہوا بھی خوب دی تھی اسی لیے سیاہ فام اور گوروں کے درمیان اب یہ لڑائی شدت اختیار کر چکی ہے اور کسی بھی غیر معمولی واقعہ کو نسل پرستی کی طرف جوڑ دیا جاتا ہے۔



Source link

Credits Urdu Points