اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے
جنوبی لبنان میں ’محدود‘ زمینی کارروائی شروع کر دی ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ
زمینی حملے ’محدود اور ٹارگٹڈ‘ ہیں اور حزب اللہ کے ٹھکانوں کے خلاف کیے
گئے ہیں۔
ایکس پر جاری ایک بیان میں اسرائیلی
فوج کا کہنا ہے کہ یہ حملے اسرائیلی سرحد کے قریب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر کیے گئے
ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی
فضائیہ اور توپ خانے نے بھی ان حملوں میں حصہ لیا ہے اور ’عسکریت پسندوں‘ کو نشانہ
بنایا ہے۔
جنوبی لبنان کے رہائشیوں کی جانب
سے کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے زمینی کارروائی کے ساتھ ہی علاقے میں بڑے
پیمانے پر دھماکوں اور سائرن کی آوازیں سنی گئیں۔
پیر کی رات اسرائیل نے سب سے پہلے بیروت کے جنوبی علاقوں بالخصوص دحیہ کے علاقہ مکینوں کو عربی میں انتباہ جاری کیا کہ وہ ان محلوں کو خالی کر دیں اور حزب اللہ کی عمارتوں سے کم از کم 500 میٹر دور رہیں۔
ایک فلسطینی عہدیدار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے لبنان کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ عین الحلویہ کو نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی اور خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کیمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس حملے کا نشانہ فلسطینی گروپ فتح کے مسلح ونگ کے ایک رہنما تھے۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تقریبا ایک سال قبل لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد جنوبی شہر سیدون کے قریب واقع کیمپ پر یہ پہلا حملہ ہے۔
Credits BBC Urdu