بنگلہ دیش نے پاکستان کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں چھ وکٹوں سے شکست دے کر سیریز 0-2 سے اپنے نام کر لی ہے۔
یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں بنگلہ دیش کی پاکستان کے خلاف پہلی سیریز فتح ہے۔
راولپنڈی سٹیڈیم میں پاکستان نے دوسری اننگز میں بنگہ دیش کو جیت کے لیے 184 رنز کا ہدف دیا تھا جو کہ مہمان ٹیم نے چار وکٹوں کے نقصان پر باآسانی حاصل کرلیا۔
پاکستان کی بیٹنگ لائن پہلے ٹیسٹ میچ کی طرح دوسرے میچ میں بھی لڑکھڑاتی ہوئی نظر آئی اور دونوں اننگز میں کوئی بھی کھلاڑی اپنے مجموعی سکور کو تین ہندسوں میں داخل نہیں کر سکا۔
پاکستان نے پہلی اننگز میں کپتان شان مسعود، صائم ایوب اور سلمان آغا سلمان کی نصف سینچریوں کی مدد سے 274 رنز بنائے تھے۔
بنگلہ دیش کی بیٹنگ لائن پہلی اننگز میں شدید مشکلات کا شکار رہی اور ایک وقت پر صرف 26 رنز پر اس کے چھ کھلاڑی آؤٹ ہو گئے لیکن لٹن داس اور مہدی حسن معراج نے ٹیم کو سہارا دیا اور کسی بڑے نقصان سے محفوظ رکھا۔
لٹن ڈاس نے 138 جبکہ مہدی حسن معراج نے 78 رنز کی اننگز کھیل کر بنگلہ دیش کو 262 رنز کے مجموعی سکور پر پہنچایا۔
پاکستان کی جانب سے خرم شہزاد نے 90 رنز دے کر چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
دوسری اننگز میں پاکستان کو بنگلہ دیش پر 10 رنز کی لیڈ حاصل تھی لیکن میزبان ٹیم اس لیڈ کا فائدہ اُٹھانے میں ناکام رہی اور بنگلہ دیشی فاسٹ بولرز ناہید رانا اور حسن محمود نے پاکستانی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کردیا۔
پوری پاکستان ٹیم صرف 172 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی۔
بنگلہ دیش کی طرف سے حسن محمود نے پانچ جبکہ ناہید رانا نے چار وکٹیں حاصل کیں۔
بنگلہ دیش کے وکٹ کیپر بلے باز لٹن داس کو 138 رنز کی اننگز کھیلنے پر مین آف دا میچ قرار دیا گیا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے بنگلہ دیش کے خلاف شکست کو ’مایوس کُن‘ قرار دیا اور کہا کہ ’ٹیسٹ کرکٹ فٹنس کا تقاضہ کرتی ہے۔‘
مستقبل کی حکمت عملی اور ٹیم سلیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کو ہمیشہ اپنی غلطیوں سے سیکھنا پڑتا ہے، آپ کو لوگوں کو موقع دینا پڑتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہم درست سمت کی طرف جا رہے ہیں۔‘
کپتان شان مسعود کا مزید کہنا تھا کہ ’تلخ حقیقت یہی ہے کہ بطور ٹیسٹ ٹیم ہمیں فِٹ رہنے کی ضرورت ہے اور ہمارے پاس پانچ دنوں تک کھیلنے کے لیے جسمانی اور ذہنی صلاحیت ہونی چاہیے۔‘
دوسرے ٹیسٹ میچ میں ٹیم کی ناکامی پر بات کرتے ہوئے پاکستانی کپتان نے کہا کہ ان کے خیال میں پہلی اننگز میں 274 رنز ایک اچھا مجموعی سکور تھا، انھوں نے اور صائم ایوب نے نصف سینچریاں سکور کیں لیکن لٹن داس کی طرح وہ دونوں اس کو بڑے سکور میں نہیں بدل سکے۔
پاکستان کے خلاف تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ سیریز جیتنے پر بنگلہ دیشی کپتان نجم الحسن شانتو انتہائی خوش نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ جیت ہمارے لیے بہت معنی رکھتی ہے، اتنی کہ لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتا۔‘
انھوں نے اپنے نوجوان فاسٹ بولرز ناہید رانا اور حسن محمود کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھیں امید ہے کہ وہ یہ کارکردگی جاری رکھیں گے۔
بنگلہ دیش اگلی ٹیسٹ سیریز انڈیا کے خلاف کھیلے گا اور نجم الحسن شانتو کے مطابق پاکستان کے خلاف فتح سے انھیں اگلی سیریز کے لیے اعتماد ملا ہے۔
بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شکست پر پاکستانی کرکٹ فینز غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور ناقص کارکردگی پر کھلاڑیوں بھی کر رہے ہیں۔
ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک صارف نے راولپنڈی کے تماشائیوں سے خالی سٹیڈیم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کسی بھی پاکستانی فین میں اتنا حوصلہ و ہمت نہیں کہ وہ بنگلہ دیش کے خلاف پاکستان کی تاریخی شکست کو دیکھ سکے۔‘
ایک اور سوشل میڈیا صارف لکھتے ہیں کہ ’جس پِچ پر پاکستانی بلے باز کھڑے ہوتے ہوئے کانپ رہے ہیں اسی پِچ پر بنگلہ دیشی بلے باز اپنی ٹیم کو جیت کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔‘
ایک اور صارف لکھتے ہیں کہ ’شکر کریں بنگلہ دیش ہے، (ہم) کسی سکول کی ٹیم سے بھی ہارنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔‘
جہاں سیریز میں شکست پر پاکستان پر تنقید ہو رہی ہے، وہیں بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کے لیے سوشل میڈیا پر داد و تحسین کا سیلاب سا اُمڈ آیا۔
اجمل جامی لکھتے ہیں کہ ’بنگلہ دیش کی ٹیم حقیقتاً یہ سیریز سویپ کرنے کی مستحق ہے۔ وہ بطور ٹیم پاکستان کی ٹیم سے ہر طرح سے بہتر ہیں۔‘
سابق ویسٹ انڈین کرکٹ آئن بشپ نے بنگلہ دیش کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کی بہترین کارکردگی اس وقت سامنے آئی، جب ان کے ملک کو ہیروز کی ضرورت ہے اور ’یہ کھلاڑی پوری قوم کو متاثر کر رہے ہیں۔‘
خیال رہے پہلے ٹیسٹ میچ میں راولپنڈی کے اس ہی گراؤنڈ پر بنگلہ دیش نے پاکستان کے 10 وکٹوں سے شکست دی تھی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم اکتوبر میں انگلینڈ کے خلاف پاکستان میں ہی تین میچوں پر مشتمل ٹیسٹ سیریز کھیلے گی۔
Credits BBC Urdu